حدیث سے دلائل ذکر کیے جارہے ہیں نیز حضرات صحابہ کرام اور تابعین رضوان اللہ علیہم أجمعین کا تعامل ذکر کیا جارہا ہے،جسے پڑھ کر بہت اچھی طرح یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ ترکِ رفع یدین ہی نبی کریمﷺکا وہ آخری طریقہ تھا جسےصحابہ و تابعین کی ایک بڑی جماعت نے یہاں تک کہ خلفاء راشدین نے اختیار کیا تھا ۔
(1)ـــپہلی دلیل:قرآن کریم:
قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا اِرشاد ہے:﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُون﴾ترجمہ:اُن ایمان والوں نے یقیناً فلاح پالی ہے جو اپنی نماز میں دِل سے جھکنے والے ہیں ۔(آسان ترجمہ قرآن۔المؤمنون:1 ،2)
رئیس المفسرین حضرت عبد اللہ بن عباساس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ﴿خَاشِعُون﴾لَايَرْفَعُونَ أَيْدِيْهِمْ فِی الصَّلَاةِ۔یعنی آیتِ مذکورہ میں”خاشعون“ سےمرادوہ لوگ ہیں جونمازمیں رفع یدین کرتے ہیں۔(تنویر المقباس:359)
حضرت سیدنا حسن بصریاس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:”﴿خَاشِعُونَ﴾ الَّذِيْنَ لَايَرْفَعُونَ أَيْدِيْهِمْ فِی الصَّلَاةِ إِلَّا فِي التَّكبِيْرَةِ الْأولى“یعنی آیتِ مذکورہ میں”خاشعون‘‘سےمراد وہ لوگ ہیں جوتکبیر تحریمہ کے علاوہ پوری نماز میں رفع یدین نہیں کرتے۔(بحر العلوم للسمرقندی:2/473)
(2)ـــدوسری دلیل:بخاری شریف:
”عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْنَا صَلاَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ:أَنَا كُنْتُ أَحْفَظَكُمْ لِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ