یدین کرنا اِمام مالککے نزدیک ضعیف مسلَک تھا۔(المدوّنۃ الکبریٰ:1/165)
(21)ـــاکیسویں دلیل:اہلِ مدینہ منوّرہ کااِجماع:
اِمام مالکنےترکِ رفعِ یدین کا مسلَک اِس لئے اختیار کیا کیونکہ اُن کے نزدیک اہلِ مدینہ کا عمل ایک حجت اور دلیل کی حیثیت رکھتا ہے،چنانچہ علّامہ ابن قیم الجوزی فرماتے ہیں:”مِنْ أُصُولِ مَالِكٍ اتِّبَاعُ عَمَلِ أَهْلِ الْمَدِيْنَةِ وَإِنْ خَالَفَ الْحَدِيْثَ“یعنی اِمام مالککے اُصول میں سے ہے کہ وہ اہلِ مدینہ کے عمل کی اتباع کرتے ہیں اگرچہ وہ حدیث کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔(بدائع الفوائد للجوزی:4/32)
پس اِس سے معلوم ہوا کہ مدینہ منوّرہ جوکہ اہلِ علم اور عالَمِ اِسلام کا عظیم مرکز ہے ،نبی کریمﷺکا جائے سکونت ہے،وہاں کے رہنے والے بھی تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ کہیں رفعِ یدین نہیں کیا کرتے تھے، نیز اِسی سے یہ بھی واضح ہوا کہ آپﷺکا آخری عمل ”ترکِ رفعِ یدین“کا تھا، اِسی وجہ سے خلفاء راشدین صحابہ کرام اور تابعین کی ایک بڑی جماعت نے اِسی کو اختیار کیا ہے ۔
(22)ـــبائیسویں دلیل :اہلِ کوفہ کا اِجماع:
علم و عمل کا عظیم مَرکز جسے دنیا ”کوفہ“کے نام سے جانتی ہے ، اور جہاں حضرات صحابہ کرام وتابعین کی ایک بڑی جماعت رہی ہے ،وہاں کے رہنے والوں کا بھی مسلَک ”ترکِ رفعِ یدین “ہی کا تھا ، چنانچہ ماقبل اِمام ترمذی کے حوالے سے گزرچکا ہے، وہ فرماتے ہیں:”وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ،وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ،وَأَهْلِ الكُوفَةِ“ یعنی بےشمار اہلِ علم اور صحابہ کرام اور تابعین اسی کے قائل ہیں اور یہی