سورۃ الفاتحہ ختم کرے تو تم آمین کہا کرو،یہ نہیں کہا گیا کہ جب اِمام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اِمام چونکہ آہستہ آمین کہتا ہے اِس لئے تمہیں اُس کے آمین کہنے کا پتہ نہیں چلے گا لہٰذا تم اِمام کے سورۃ الفاتحہ ختم کرنے پر آمین کہہ دیا کرو۔
(3)ـــتیسری دلیل:ابوداؤد:
”عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ، وَعِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، تَذَاكَرَا فَحَدَّثَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ،أَنَّهُ حَفِظَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكْتَتَيْنِ :سَكْتَةً إِذَا كَبَّرَ، وَسَكْتَةً إِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ}فَحَفِظَ ذَلِكَ سَمُرَةُ وَأَنْكَرَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَكَتَبَا فِي ذَلِكَ إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ فِي كِتَابِهِ إِلَيْهِمَا أَوْ فِي رَدِّهِ عَلَيْهِمَا: أَنَّ سَمُرَةَ قَدْ حَفِظَ“۔(ابوداؤد:779)
ترجمہ:حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت سمُرہ بن جندب اور حضرت عِمران بن حصینکا باہمی مذاکرہ ہورہا تھا ،حضرت سمُرہ بن جندبکا کہنا یہ تھا کہ اُنہوں نے نبی کریمﷺسےدو سکتےیاد کیے ہیں(یعنی نبی کریمﷺدو مرتبہ ٹہرا کرتے تھے)ایک سکتہ تکبیرِ تحریمہ کے بعد اور دوسرا سکتہ اُس وقت جبکہ آپﷺ”غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَاالضَّالِّينَ“پڑھ کر فارغ ہوجاتے۔حضرت سمُرہ بن جندب کو یہ سکتے یاد تھے لیکن حضرت عمران بن حصیننے(یہ یاد نہ ہونے کی وجہ سے)اِن سکتوں کا اِنکار کیا ،پس دونوں نے اپنے اِس اختلاف کو حضرت اُبی بن کعب کے پاس(فیصلہ کیلئے) لکھ کربھیجا،حضرت اُبی بن کعبنے جواب میں فرمایاکہ حضرت سمرہ بن جندبنے صحیح یاد رکھا ہے۔