ترجمہ:حضرت علینے رمضان المبارک میں قرّاء(اچھا پڑھنے والوں)کو بلایا اور اُن میں سے ایک قاری کو حکم دیا کہ لوگوں کو20 رکعت تراویح پڑھاؤ۔
(2)عَنْ أَبِي الْحَسْنَاءِ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِب أَمَرَ رَجُلًا أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ عِشْرِيْنَ رَكْعَةً۔(سنن بیہقی:2/699)( ابن ابی شیبہ:7681)
ترجمہ:حضرت ابوالحسناءنقل کرتے ہیں کہ حضرت علی نے ایک شخص کو حکم دیا کہ لوگوں کو رمضان میں پانچ ترویحات یعنی 20رکعات پڑھایا کرے۔
(5)ـــپانچویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن مسعودکا عَمل:
صحابہ کراممیں حضرت عبد اللہ بن مسعودکا جو مَقام و مَرتبہ ہے وہ دین کے کسی اَدنیٰ طالبِ علم سے بھی مَخفی اور پوشیدہ نہیں ، نبی کریمﷺکے سفر و حضر کے ساتھی،آپ کے انتہائی قریب رہنے والے ،آپﷺکی کئی طرح کی خدمات کی ذمّہ داری کو بحسن و خوبی نبھانے والے یہ وہ مشہور جلیل القدر صحابی ہیں جن کے تفقّہ اور دین کی سمجھ بوجھ کا یہ عالَم تھا کہ صحابہ کرام اپنے مسائل میں اِن کی جانب رجوع فرمایا کرتے تھے۔اُن کے نزدیک بھی تَراویح کی رکعات20 ہی تھیں،چنانچہ وہ خود بھی اِسی پر عمَل کرتے ہوئے رمضان کے مہینہ میں 20رکعات تَراویح پڑھایا کرتے تھے۔
حضرت زید بن وھبفرماتے ہیں:”كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي بِنَا فِي شَهْرِ رَمَضَانَ“حضرت عبد اللہ بن مسعودہمیں رمضان کے مہینہ میں تَراویح پڑھایا کرتے تھے۔اور اِس کی مِقدار اِمام اَعمَشفرماتے ہیں:”كَانَ يُصَلِّي عِشْرِينَ رَكْعَةً وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ“حضرت عبد اللہ بن مسعود