وَسَطٌ بَيْنَ الْعَشْرِ وَبَيْنَ الْأَرْبَعِينَ“
پس20 رکعات تَراویح پڑھنا ہی افضل ہے،اور یہی وہ مسلَک ہے جس پراکثر مسلمان عمل کرتے ہیں ، اِس لئے کہ یہ 10 اور 40 رکعات کے درمیان ایک معتدل اور درمیانہ قول ہے۔(مجموع الفتاویٰ لابن تیمیہ:22/272)
٭علّامہ انور شاہ کشمیریفرماتے ہیں :
”لَمْ يَقُلْ أَحَدٌ مِّنَ الْأَئِمَّةِ الْأَرْبَعَةِ بِأَقَلَّ مِنْ عِشْرِيْنَ رَكْعَةً فِي التَّرَاوِيْحِ، وَإِلَيْهِ جَمْهُورُ الصَّحَابَةِ، وَقَالَ مَالِكُ بنُ أَنَسٍ بِسِتَّةِ وَّثَلَاثِيْنَ رَكْعَةً فَإِنَّ تَعَامُلَ أَهْلِ الْمَدِيْنَةِ أَنَّهُمْ كَانُوا يَرْكَعُونَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ اِنْفِرَاداً فِي التَّرْوِيْحَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ مَكَّةَ فَكَانُوا يَطُوْفُونَ بِالْبَيْتِ فِي التَّرْوِيْحَاتِ“
ائمہ اَربعہ میں سے کوئی بھی 20 رکعت تَراویح سے کم کا قائل نہیں، اور یہی جمہور صحابہ کرام رِضوان اللہ علیہم اجمعین کا مسلَک ہے۔اِمام مالک بن انَس فرماتے ہیں کہ تَراویح کی36 رکعت رکعتیں ہیں ،اِس لئے کہ مدینہ منوّرہ کے لوگوں کا عمل یہ تھا کہ وہ ہر تَرویحہ(یعنی چار رکعات) کے بعد اِنفرادی طور پر4 رکعت پڑھا کرتے تھے،اور مکہ مکرّمہ کے لوگ تَرویحات میں بیت اللہ شریف کا طَواف کیا کرتے تھے۔(العَرف الشذی:2/208)
٭علّامہ کاسانیفرماتے ہیں:
” وَالصَّحِيحُ قَوْلُ الْعَامَّةِ لِمَا رُوِيَ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَمَعَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ