(13)ـــتیرہویں دلیل:حضرت علی کا عمل:
حضرت عاصم بن کلیب اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں:”أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ“حضرت علی جب نماز شروع کرتے تو ہاتھ اُٹھاتے تھے پھر (آخر تک)دوبارہ نہیں اُٹھاتے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2442)
(14)ـــچودہویں دلیل:حضرت ابوہریرہ کا عمل:
اِمام مالکفرماتے ہیں کہ مجھےحضرت نُعیم مُجمر اور ابو جعفر قارینے خبر دی ہے:”أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَكَانَ يُصلّي بِهِم فَكبَّر كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ“حضرت ابوہریرہاُنہیں نماز پڑھاتے تھےتو ہر اُٹھتے اور جھکتے ہوئے تکبیر(یعنی اللہ اکبر) کہتے تھے۔حضرت ابوجعفرقاری فرماتے ہیں:وَکَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حِيْنَ يُکَبِّرُ وَ يَفْتَحُ الصَّلٰوةِ۔حضرت ابوہریرہصرف نماز کے شروع میں تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اُٹھایا کرتے تھے۔(مؤطا امام محمد:88)
(15)ـــپندرہویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن مسعودکا عمل:
حضرت ابراہیم نخعیحضرت عبد اللہ بن مسعودکے بارے میں فرماتے ہیں: ”كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَا يَسْتَفْتِحُ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا“یعنی حضرت عبد اللہ بن مسعودنماز کے شروع میں (تکبیرِ تحریمہ کہتے ہوئے)ہاتھ اُٹھاتے تھے پھر(آخر تک)نہیں اُٹھاتے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2443)
(16)ـــسولہویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن عمرکا عمل:
(1)حضرت مُجاہد فرماتے ہیں :”مَا رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَا يَفْتَتِحُ“میں نے حضرت عبد اللہ ابن عمر کو صرف نماز کے شروع میں ہاتھ