٭محدّثِ عظیم،شارِحِ مُسلم علّامہ نوویفرماتے ہیں :
”مَذْهَبُنَا أَنَّهَا عِشْرُونَ رَكْعَةً بِعَشْرِ تَسْلِيمَاتٍ غَيْرَ الْوِتْرِ وَذَلِكَ خَمْسُ تَرْوِيحَاتٍ وَالتَّرْوِيحَةُ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ بِتَسْلِيمَتَيْنِ هَذَا مَذْهَبُنَا وَبِهِ قَالَ أَبُو حَنِيفَةَ وَأَصْحَابُهُ وَأَحْمَدُ وَدَاوُد وَغَيْرُهُمْ وَنَقَلَهُ الْقَاضِي عِيَاضٌ عَنْ جُمْهُورِ الْعُلَمَاءِ“
تَراویح کی رکعات کے بارے میں ہمارا مسلک یہ ہے کہ وہ وِتر کے علاوہ20 رکعات ہیں اور وہ5 ترویحات بنتی ہیں ،اِس طرح کہ ہر ایک تَرویحہ2 سلام کے ساتھ4 رکعت پر مشتمل ہے۔یہ ہمارا مسلَک ہے،اور اِمام ابوحنیفہ،اُن کے اَصحاب اور اِمام احمد اور داؤد وغیرہ سب کا مسلک بھی یہی ہے،بلکہ قاضی عیاضنے تو اسے جمہور علماء کا مسلَک قرار دیا ہے۔(المجموع شرح المہذّب:4/32)
٭علّامہ ابن عبد البر مالکیفرماتے ہیں :
”وَهُوَ قَوْلُ جمهُور الْعُلَمَاء، وَبِه قَالَ الْكُوفِيُّونَ وَالشَّافِعِيّ وَأكْثرُ الْفُقَهَاء، وَهُوَ الصَّحِيح عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ خِلَافٍ مِّنَ الصَّحَابَة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ“۔(عُمدۃ القاری:11/127)
20 رکعات تَراویح جمہور علماء کا قول ہے،اور یہی کُوفیوں اور اِمام شافعی اور اکثر فقہاء کرام کا قول ہے اور یہی بات صحیح طور پر حضرت اُبیّ بن کعبسے ثابت ہے جس کی صحابہ کرام میں سے کسی نے بھی مُخالفت نہیں کی ۔
٭علّامہ ابنِ تیمیہ فرماتے ہیں :
” فَالْقِيَامُ بِعِشْرِينَ هُوَ الْأَفْضَلُ وَهُوَ الَّذِي يَعْمَلُ بِهِ أَكْثَرُ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّهُ