الْإِمَامِ“۔ (مصنّف عبد الرزاق:2814)
ترجمہ:حضرت زید بن اَسلمفرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عُمراِمام کے پیچھے قراءت کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے۔
(23)ـــتئیسویں دلیل:حضرت جابر بن عبد اللہکا فتویٰ:
(1)”عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ:«مَنْ صَلَّى رَكْعَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ القُرْآنِ فَلَمْ يُصَلِّ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَرَاءَ الإِمَامِ»۔«هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ»“۔ (ترمذی:313)
ترجمہ:حضرت ابونُعیم وہب بن کیسان فرماتے ہیں کہ اُنہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہسے سنا ،وہ یہ فرمارہے تھے: جس نے جس نے نماز پڑھی اور اُس میں سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھی تو گویا اُس نے نماز ہی نہیں پڑھی، ہاں ! مگر یہ کہ وہ اِمام کے پیچھے ہو(تو نماز ہوجائے گی )۔
(2)”عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ قَالَ:سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ: أَتَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ شَيْئًا؟ فَقَالَ: «لَا»“۔ (مصنّف عبد الرزاق:2819)
حضرت عُبید اللہ بن مِقسمفرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ سے دریافت کیا کہ کیا آپ ظہر اور عصرکی نماز(یعنی سری نمازوں) میں اِمام کے پیچھے قراءت کرتے ہیں؟اُنہوں نے فرمایا: نہیں ۔
(24)ـــچوبیسویں دلیل:حضرت علقمہ بن قیسکا فتویٰ:
حضرت علقمہ بن قیس فرماتے ہیں:”وَدِدْتُ أَنَّ الَّذِي يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ مُلِئَ فُوهُ،قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ: تُرَابًا أَوْ رَضْفًا“میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ شخص جو اِمام