تنبیہِ ثانی: حضرت شارع ؑ سے توحید کے دو معنی ثابت ہوئے ہیں: ایک ’’لا معبود إلا اللّٰہ‘‘، دوسرا ’’لا مقصود إلا اللّٰہ‘‘ پہلے معنوں کا ثبوت تو اظہر من الشمس ہے۔
قال اللّٰہ تعالٰی:
{یٰصَاحِبَیِ السِّجْنِ ئَاَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ خَیْرٌ اَمِ اللّٰہُ الْوَاحِدُ الْقَہَّارُO مَـا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِـہٖٓ اِلَّآ اَسْمَـآئً سَمَّیْتُمُوْہَـآ اَنْتُمْ وَاٰبَـآؤُکُمْ مَّـآ اَنْزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطٰنٍط اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِط اَمَرَ اَلاَّ تَعْبُدُوْآ اِلَّآ اِیَّاہُط ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَلٰـکِنَّ اَکْثَرَ
النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَO}1
اے قید خانے کے ساتھیو! کیا بہت سے متفرق مالک بہتر ہیں یا اللہ تعالیٰ جو اکیلا ہے، زبردست ہے؟ نہیں پوجتے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر مگر چند ناموں کو جن کو ۔ّمقرر کر رکھا ہے تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے، نہیں اُتاری اللہ تعالیٰ نے ان کی کوئی دلیل۔ نہیں ہے حکم مگر اللہ کا۔ حکم کیا ہے اس نے کہ مت پوجو مگر اس کو، یہ دین ہے سیدھا، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
{وَ مَـآ اُمِرُوْآ اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَـہُ الدِّیْنَلا حُنَفَآئَ}2 الآیۃ
اور نہیں حکم ہوا ان کو مگر اس کا کہ عبادت کریں اللہ تعالیٰ کی، خالص کرنے والے ہوں اس کے واسطے دین کو اور طرف سے پھرے ہوں۔
اور تمام قرآنِ مجید اس سے بھرا پڑا ہے اور یہی توحید ہے جس کے اتلاف اور نقصان سے کافر اور مشرک ہوجاتا ہے اور جہنم میں ہمیشہ رہنا پڑتا ہے، یہ ہرگز معاف نہ ہوگا۔
قال اللّٰہ تعالٰی:
{اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَـا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُط}3
بے شک اللہ تعالیٰ نہیں بخشے گا اس کو کہ شرک کیا جاوے اس کے ساتھ، اور بخش دے گا اس سے کم جس شخص کے لیے چاہے گا۔
دوسرے معنے کا ثبوت اس طرح پر ہے کہ رسول اللہﷺ نے رِیا کو شرکِ اصغر فرمایا ہے، اور ظاہر ہے کہ رِیا میں غیر اللہ