ہیں، مگر ع
در کار خیر حاجت ہیچ استخارہ نیست
ادب(۱۷۹): دانا اس کو سمجھو جو تجربہ کار ہو۔
ادب(۱۸۰): ہر امر میں توسط ملحوظ رکھو۔
ادب(۱۸۱): تم سے کوئی مشورہ لے وہی صلاح دو جس کو اپنے نزدیک بہتر سمجھتے ہو۔
ادب(۱۸۲): کفایت اور انتظام سے خرچ کرنا گویا آدھی معاش ہے، لوگوں کی نظروں میں محبوب رہنا گویا نصف عقل ہے، اور اچھی طرح کسی بات کا دریافت کرنا گویا نصف علم ہے۔
ادب(۱۸۳): لوگوں سے نرمی و خوش خلقی سے پیش آؤ۔
ادب(۱۸۴): لوگوں سے ملنا اور ان کے کام آنا اور ان کی ایذا پر صبر واستقلال کرنا اس سے بہتر ہے کہ گوشۂ عافیت میں اپنی جان بچا کر بیٹھ رہے اور کسی کے کام نہ آوے۔ البتہ اگر نفس کو بالکل برداشت نہ ہو تو لاچاری ہے۔
ادب(۱۸۵): غصے کو جہاں تک ہو سکے روکو۔
ادب(۱۸۶): تواضع سے رہو ،تکبّر ہرگز مت کرو۔
ادب(۱۸۷): لوگوں سے اپنا کہا سنا، لیا دیا معاف کرالو، ورنہ قیامت میں بڑی مصیبت ہوگی۔
ادب(۱۸۸): دوسروں کو بھی نیک کام بتلاتے رہو، بری باتوں سے منع کرتے رہو۔ البتہ اگر بالکل قبول کرنے کی امید نہ ہو یا یہ اندیشہ ہو کہ یہ ایذاء پہنچائے گا سکوت جائز ہے مگر دل سے بری بات کو برا سمجھتے رہو۔
-----------
{۱۸۲} الاقتصاد فی النفقۃ نصف المعیشۃ والتودد الی الناس نصف العقل وحسن السوال نصف العلم۱۲بیہقی {۱۸۳} علیک بالرفق۱۲مسلم۔ البرحسن الخلق۱۲ مسلم {۱۸۴} المسلم الذی یخالط الناس ویصبر علی اذاھم افضل من الذی لایخالطہم ولایصبر علی اذاہم۱۲ترمذی {۱۸۵} من کظم غیظا وہو یقدر علی ان ینفذہ دعاہ اﷲ علی رؤوس الخلائق یوم القیٰمۃ حتی یخیرہ فی ای الحور شاء۱۲ ترمذی {۱۸۶} من تواضع ﷲ رفعہ اﷲ ومن تکبر وضعہ اﷲ۱۲ بیہقی {۱۸۷} من کانت لہ مظلمۃ لاخیہ من عرضہ او شیء فلیتحللہ منہ الیوم قبل ان لایکون دینار ولادرہم۱۲ بخاری {۱۸۸} ائتمروا بالمعروف وتناہوا عن المنکر حتی اذا رأیت شحا مطاعا ۔الی قولہ۔ فعلیک بخاصۃ نفسک ودع امر العوام۱۲ ترمذی