کہ چلنے میں یا جلدی سے ہاتھ نکالنے میں تکلیف ہو۔ جس طرح بعضے موسم سردی میں رزائی میں لپٹ جاتے ہیں۔ ایسی وضع سے کپڑا مت پہنو کہ اُٹھتے بیٹھتے ستر کھل جاوے۔
ادب(۲۸): کپڑا داہنی طرف سے پہننا شروع کرو۔ مثلاًداہنی آستین پہلے پہنو علیٰ ہذا۔
ادب(۲۹): کپڑا پہن کر اپنے مولیٰ کا اس طرح شکریہ ادا کرنے سے بہت سے گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے:
’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانِیْ ھٰذَا وَ رَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّیْ وَلَا قُوَّۃٍ‘‘
ادب(۳۰): امیروں کے پاس زیادہ بیٹھنے سے دنیا کی ہوس بڑھتی ہے۔ عمدہ پوشاک کی فکر ہوتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ جب تک کپڑے میں پیوند نہ لگ جاوے اس کو پرانا نہ سمجھے۔
ادب(۳۱): کپڑے میں نہ اس قدر زینت واہتمام کرے کہ انگشت نما ہونے لگے کہ ریا اور تکبر ہے، اور نہ بالکل بدحیثیت میلا گندا رہے کہ نعمت کی ناشکری ہے، سادگی کے ساتھ توسّط رکھے۔
ادب(۳۲): اپنی وضع کوچھوڑ کر دوسری قوموں کی وضع وپوشش سے ایسی نفرت ہونی چاہئے جیسا کہ مرد کو انگیا لہنگے کے پہننے سے جو کہ عورتوں کی وضع ہے۔
ادب(۳۳): عورت کو باریک کپڑا پہننا گویا ننگا پھرنا ہے۔
---------------
{۲۸} کان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اذا لبس قمیصا بدأ بمیامنہ۱۲ ترمذی {۲۹} ومن لبس ثوبا فقال: ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانِیْ ھٰذَا وَ رَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّیْ وَلَا قُوَّۃٍ‘‘ غفرلہ ما تقدم من ذنبہ وما تأخر۱۲ ابوداو‘د {۳۰} ایاک ومجالسۃ الاغنیاء ولا تستخلقی ثوبا حتی ترقعیہ۱۲ ترمذی {۳۱} ان البذاذۃ من الایمان۱۲ ابوداو‘د۔ من لبس ثوب شہرۃ فی الدنیا البسہ اﷲ ثوب مذلۃ یوم القیامۃ۱۲ احمد وابن ماجہ۔ ان اﷲ یحب ان یری اثر نعمتہ علی عبدہ ۱۲ ترمذی{۳۲} من تشبہ بقوم فھو منہم۱۲ احمد وابوداو‘د {۳۳} ان اسماء بنت ابی بکر دخلت علی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم وعلیہا ثیاب رقاق فاعرض عنہا۱۲ ابوداو‘د {۳۴} عن ابن عباس قال انما نہی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم عن الثوب المصمت فاما العلم وسدی الثوب فلا بأس بہ۱۲ ابوداو‘د {۳۵} وعن تختم الذہب۱۲ مسلم۔ قال من ورق ولا تتمہ مثقالا۱۲ ترمذی