ان کے پاؤں میں تو چھالے پڑ جاویں اور تم نام آوری کے لئے ان کو کوتل لے چلو۔
معاملہ(۱۵۴): جب مقابلہ غنیم کیلئے سفر کرنا ہو حتی الامکان اس کے پوشیدہ کرنے کی کوشش کرنا چاہئے، لیکن اگر اظہار میں مصلحت ہو تو اظہار کر دینا چاہئے۔
معاملہ(۱۵۵): جو لوگ لڑنے کے قابل نہیںیا ان کو لڑنا منظور نہیں جیسے بچہ، عورت، بڈھا، مزدور، خدمتگار، عالم، درویش کفار کا ان کو مقاتلہ میں قتل کرنا منع ہے۔
معاملہ(۱۵۶): دشمن کو امن دے کر بدعہدی کرنا بہت ہی بڑا گناہ ہے۔
معاملہ(۱۵۷): ایلچی کو کبھی قتل نہ کرنا چاہئے۔
معاملہ(۱۵۸): اخفائے واردات جرم ہے۔
معاملہ(۱۵۹): جو شخص کافر رعایا پر ظلم کرے یا اس کے حقوق میں کمی کرے یا اس کو بے موقع تکلیف دے، یا اسکی ناراضی سے اس کی چیز لی جاوے تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قیامت میں اس پر دعویٰ دائر فرمائیں گے۔
معاملہ(۱۶۰): اگر جانور ذبح کرنا ہو تو چُھری خوب تیز کرو۔ اس کو ترسا کر مت مارو۔ گلا گھونٹنے میں جانور کو کس درجہ اذیت ہوتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے اس کو حرام فرمایا ہے۔
معاملہ(۱۶۱): کتّا ایذا پہنچانے والا جانور ہے۔ غریب پردیسی کی کس طرح ٹانگ لیتا ہے۔ اور اس میں ایک خصلت ایسی بُری ہے کہ قومی ہمدردی نہیں ۔ اپنی ہی جنس کو دیکھ کر کس قدر ناراض
--------------
{۱۵۵} فقال قل لخالد لا تقتل امرأۃ ولا عسیفا۱۲ ابوداو‘د۔ لاتقتلوا شیخا فانیا ولا طفلا صغیرا ولا امرأۃ۱۲ابوداو‘د {۱۵۶} من آمن رجلا علی نفسہ فقتلہ اعطی لواء الغدر یوم القیامۃ۱۲شرح السنۃ {۱۵۷} ولو کنت قاتلا رسولا لقتلتکما قال عبد اﷲ فمضت السنۃ ان الرسول لایقتل۱۲ احمد {۱۵۸} من یکتم غالا فانہ مثلہ۱۲ابوداو‘د {۱۵۹} الا من ظلم معاہدا او انتقصہ او کلفہ فوق طاقتہ او اخذ منہ شیئا بغیر طیب نفس فانا حجیجہ یوم القیامۃ۱۲ ابوداو‘د {۱۶۰} واذا ذبحتم فاحسنوا الذبح ولیحد احدکم شفرتہ ولیرح ذبیحتہ۱۲ مسلم {۱۶۱} من اقتنی کلبا الا کلب ماشیۃ او ضار نقص من عملہ کل یوم قیراطان۱۲ متفق علیہ {۱۶۲} نہی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم عن التحریش بین البھائم۱۲ ترمذی