اس سے خون بہا لیا جاوے گا۔
معاملہ(۱۰۸): اپنی جان ومال ودین و آبرو کی حفاظت کے لئے لڑنا درست ہے۔ اگر خود ماراگیا شہید ہوگا۔ اگر مقابل مارا گیا اس شخص پر کوئی الزام نہیں۔
معاملہ(۱۰۹): لہوو لعب کے طور پر کنکریاں اچھالنا، غُلّہ چلانا ممنوع ہے۔ مبادا کسی کا دانت آنکھ ٹوٹ پھوٹ جاوے۔
معاملہ(۱۱۰): اگر مجمع میں کوئی دھار والی چیز لے کر گزرنے کا اتفاق ہو تو دھار کی جانب چھپا لینا چاہئے کسی کے لگ نہ جاوے۔
معاملہ(۱۱۱): دھار والی چیز سے کسی کی طرف اشارہ کرنا گو ہنسی ہی میں ہو ممنوع ہے۔ شاید ہاتھ سے چھوٹ کر لگ جاوے۔
معاملہ(۱۱۲): ایسی وحشیانہ سزا جس کی برداشت نہ ہوسکے جیسے دھوپ میں کھڑا کر کے تیل چھوڑنا، ہنٹروں سے بیدرد ہو کر بے حد مارنا نہایت گناہ ہے۔
معاملہ(۱۱۳): تلوار چاقو کھلا ہوا کسی کے ہاتھ میں مت دو یا تو بند کر کے دو یا زمین پر رکھ دو۔ دوسراشخص اپنے ہاتھ سے اٹھا لے۔
--------------
{۱۰۸} أ یدع یدہ فی فیک تقضمہا کالفحل۱۲ متفق علیہ۔ من قتل دون دمہ فہو شہید۱۲ متفق علیہ۔ قال أ رأیت ان قتلتہ؟ قال: ہو فی النار۱۲مسلم۔ من قتل دون دینہ فہو شہید ومن قتل دون دمہ فہو شہید ومن قتل دون مالہ فہو شہید ومن قتل دون اہلہ فہو شہید۱۲ ترمذی{۱۰۹} ان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نہی عن الخذف وقال انہ لایصاد بہ صید ولا ینکأ بہ عدو ولکنھا قد تکسر السن وتفقأ العین۱۲ متفق علیہ {۱۱۰} اذا مر احدکم فی مسجدنا اوفی سوقنا ومعہ نبل فلیمسک علی نصالہا ان یصیب احدا من المسلمین منہا شیء۱۲ متفق علیہ {۱۱۱} لایشیر احد علی اخیہ بالسلاح فانہ لایدری لعل الشیطان ینزع فی یدہ فیقع فی حفرۃ من النار۱۲ متفق علیہ {۱۱۲} ان ہشام بن حکیم مر بالشام علی اناس من الانباط وقد اقیموا فی الشمس و صب علی رؤوسہم الزیت فقال: ماہذا؟ قیل: یعذبون فی الخراج فقال ہشام اشہد لسمعت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم یقول ان اﷲ یعذب الذین یعذبون الناس فی الدنیا۱۲ مسلم۔ تری اقواما فی ایدیہم مثل اذناب البقر۱۲ مسلم {۱۱۳} نہی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ان یتعاطی السیف مسلولا۱۲ ترمذی {۱۱۴} ان النار لا یعذب بھا الا اﷲ۱۲ بخاری