رتبہ حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا اور بیبیوں میں حضرت خدیجہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اور حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا ہے۔
عقیدہ(۲۵):ایمان جب درست ہوتا ہے کہ اﷲ و رسول کو سب باتوں میں سچا سمجھے اور ان کومان لے۔ اﷲ ورسول کی کسی بات میں بھی شک کرنا یا اس کو جھٹلانا یا اس میں عیب نکالنا یا اس کے ساتھ مذاق اُڑانا ، ان سب باتوں سے ایمان جاتا رہتا ہے۔
عقیدہ(۲۶):قرآن وحدیث کے کھلے کھلے مطلب کا نہ ماننا اور ایچ پیچ کر کے اپنے مطلب بنانے کو معنی گھڑنا بد دینی کی بات ہے۔
عقیدہ(۲۷):گناہ کو حلال سمجھنے سے ایمان جاتا رہتا ہے۔
عقیدہ(۲۸):گناہ خواہ کتنا ہی بڑا ہو جب تک اس کو برا سمجھے اس سے ایمان نہیں جاتا۔البتہ کمزور ہوجاتا ہے۔
عقیدہ(۲۹):اﷲ تعالیٰ سے نڈر ہوجانا یا نا اُمید ہوجانا کفر ہے۔
عقیدہ(۳۰):کسی سے غیب کی باتیں پوچھنا اور اس کا یقین کرنا کفر ہے۔ البتہ نبیوں کو وحی سے اور ولیوں کو کشف والہام سے اور عام لوگوں کو نشانیوں سے کوئی بات معلوم ہوسکتی ہے۔
عقیدہ(۳۱):کسی کا نام لے کر کافر کہنا یا لعنت کرنا بڑا گناہ ہے۔ ہاں یوں کہہ سکتے ہیں کہ ظالموں پر لعنت، جھوٹوں پر لعنت، مگر جن کا نام لے کر اﷲ ورسول نے لعنت کی ہے، یاان کے کفر کی
--------------
{۲۵}انما المؤمنون الذین اٰمنوا باﷲ ورسولہ ثم لم یرتابوا، ان الذین کذبوا بآیٰتنا واستکبروا عنہا لاتفتح لہم ابواب السماء ولایدخلون الجنۃ ، قل أ باﷲ وآیٰتہ ورسولہ کنتم تستہزؤون۔{۲۶}ان الذین یلحدون فی اٰیٰتنا لایخفون علینا۱۲ {۲۷} ولایحرمون ما حرم اﷲ ورسولہ۱۲ {۲۸} یٰاَیھا الذین اٰمنوا توبوا الی اﷲ توبۃ نصوحًا {۲۹} لاییئس من روح اﷲ الا القوم الکٰفرون، لایأمن مکر اﷲ الا القوم الخٰسرون۔ {۳۰} لایعلم من السمٰوٰت والارض الغیب الا اﷲ، عٰلم الغیب فلایظھر علی غیبہ احدا الا من ارتضی من رسول ، اذ اوحینا الی امک ما یوحی ان اقذفیہ فی التابوت فاقذفیہ فی الیم فلیلقہ الیم بالساحل یأخذہ عدو لی وعدولہ۔ {۳۱}ولاتلمزوا انفسکم ولاتنابزوا بالالقاب، الا لعنۃ اﷲ علی الظّٰلمین، فنجعل لعنۃ اﷲ علی الکٰذبین، اتبعنٰھم فی ہذہ الدنیا لعنۃ۔