عقیدہ(۲۱):اﷲ اور رسول نے دین کی سب باتیں قرآن وحدیث میں بندوں کو بتلا دیں۔ اب کوئی نئی بات دین میں نکالنا درست نہیں۔ ایسی ہی بات کو بدعت کہتے ہیں۔ بدعت بہت بڑا گناہ ہے۔ البتہ بعض باریک باتیں دین کی جو ہر ایک کی سمجھ میں نہیں آتیں، پکے پکے اگلے عالموں نے اپنے علم کے زور سے قرآن وحدیث سے سمجھ کر دوسروں کو بھی بتلا دیں، ایسے لوگ مجتہد کہلاتے ہیں۔ مجتہد بہت ہوئے، چار ان میں بہت مشہور ہیں۔ امام اعظم ابوحنیفہ، امام شافعی، امام مالک، امام احمد۔ جس کو جس مجتہد سے زیادہ اعتقاد ہو اس کی پیروی کرلے۔ ہندوستان میں امام ابوحنیفہ رحمہ اﷲ کی پیروی کرنے والے زیادہ ہیں۔ وہ حنفی کہلاتے ہیں۔ اسی طرح نفس کے سنوارنے کے طریقے قرآن وحدیث کے موافق ولی لوگوں نے اپنے دل کی روشنی سے سمجھ کر بتلائے۔ ایسے لوگ شیخ کہلاتے ہیں۔شیخ بہت ہوئے مگر ان میں چار زیادہ مشہور ہیں: خواجہ معین الدین چشتیؒ، حضرت غوث الاعظم عبد القادرؒ، شیخ شہاب الدین سہروردیؒ، خواجہ بہاؤ الدین نقشبندؒ۔ جس مجتہد اور شیخ سے اعتقاد ہو اس کی پیروی کر کے دوسروں کو برا سمجھنا درست نہیں۔ اور پیروی مجتہد اور شیخ کی اسی وقت تک ہے جب تک ان کی بات خدا اور رسول کے خلاف نہ ہو۔ اور اگر ان سے کوئی غلطی ہوگئی ہو اس میں پیروی نہیں۔
عقیدہ(۲۲):اﷲ تعالیٰ نے بہت سی چھوٹی بڑی کتابیں آسمان سے جبرائیل علیہ السلام کی معرفت بہت سے پیغمبروں پر اتاریں تاکہ وہ اپنی اپنی امتوں کو دین کی باتیں بتلائیں۔ ان میں چارکتابیں بہت مشہور ہیں: تو۱؎ریت حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ملی، زبور۲؎ حضرت داو‘د علیہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
{۲۱} الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ، ام لہم شرکاء شرعوا لہم من الدین لم یأذن بہ اﷲ،یا أیھا الذین اٰمنوا اطیعوا اﷲ واطیعوا الرسول و اولی الامر منکم فان تنازعتم فی شیء فردوہ الی اﷲ والی الرسول، فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لاتعلمون۔
{۲۲} قولوا اٰمنا باﷲ وما انزل الینا وما انزل الی ابرٰہٖم واسمٰعیل واسحٰق الخ والذین یؤمنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک، نزل بہ الروح الامین، واٰتینا داو‘د زبورا، واٰتیناہ الانجیل، وکتبنا لہ فی الالواح، فبأی حدیث بعدہ یؤمنون، یحرفون الکلم عن مواضعہ، انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحٰفظون، لایأتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ۱۲