Deobandi Books

تعلیم الدین - یونیکوڈ - موافق للمطبوع

138 - 151
بینددر غلط افتد و داند کہ مگر حضرت حق است قیاس برین حدیث  اذا تجلی اﷲ لشیء خضع لہ کل شیء۔ وازیں جنس غلطہا بسیار افتد کہ تجلی روحانی و سمت حدوث دارد وآن را قوت افنا نباشد واز تجلی روحانی غرورو پندار پدید آید و در طلب نقصان پدید آید۔ واز تجلی حق سبحانہ وتعالیٰ ایں جملہ بر خیزد و ہستی بہ نیستی مبدل شود و درطلب بیفزاید و تشنگی زیادہ گردد‘‘۔
اور بعض بزرگوں کے جو اس قسم کے اقوال ہیں   ؎
دیگراں را وعدئہ فردا بود
لیک مارا نقد ہم اینجا بود
اس کے معنی شیخ عبد القدوسؒ فرماتے ہیں:
’’معنی او آنست آنچہ آنجا وعدہ برؤیت بود ایں جا بچشم یقین مشاہدہ ایں منقود را محققان مشاہدہ خوانند محض رؤیت دانند‘‘
رفع اشتباہ
	بعض بزرگوں کے کلام میں جو تجلّی ذاتی کا لفظ پایا جاتا ہے اس سے دھوکہ نہ کھاویں کیونکہ یہ اصطلاحی لفظ ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ سالک کی توجہ الی الذات میں اس قدر استغراق ہوجاوے کہ غیر ذات کی طرف اصلاً التفات باقی نہ رہے حتی کہ صفات بھی اس وقت ذہن میں مستحضر نہ رہیں۔ اور ایک معلوم کے حضور سے دوسرے معلومات کی غیبت محل استبعاد نہیں بلکہ بکثرت واقع ہے سو اس کو رؤیت سے کوئی علاقہ نہیں، علم الکتب میں اس کی تفسیر کی تصریح کی ہے۔ علاوہ اس کے خود لغوی معنی کے اعتبار سے بھی تجلی ورؤیت میں فرق ہے، کیونکہ تجلی کے معنی ہیں ظہور کے، سو یہ صفت حق تعالیٰ کی ہے۔ اور رؤیت کے معنی ہیں دیکھنا، سو رؤیت ذات میں یہ صفت عبد کی ہے۔ تجلی کے اثبات سے رؤیت کا اثبات لازم نہیں آتا، کیونکہ اس کا حاصل یہ ہوا کہ ذات کی طرف سے ظہور ہوسکتا ہے مگر عبد کی طرف سے دید و بینش نہیں ہوتی، سو اس میں کوئی اشکال نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قصہ حضرت موسیٰ علیہ السلام میں تجلی کا اثبات فرمایا ہے بقولہ تعالیٰ فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہ‘  اور رؤیت کی نفی فرمائی ہے بقولہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۂ مصنّف 5 1
3 عقائد وتصدیقات 9 1
4 بدعات القبور 23 1
5 بدعات الرسوم 23 1
6 بعض کبائر 24 1
7 شُعبِ ایمانیہ 25 1
8 مَعاصی کے بعضے دُنیوی نقصانات 27 1
9 طاعات کے بعضے دنیوی منافع 27 1
10 اعمال وعبادات 28 1
11 بَاب الصَّلوۃ 31 1
12 کتاب الجنائز 36 1
13 کتاب الزکوٰۃ والصدقۃ 36 1
14 کتاب الصوم 37 1
15 باب تلاوت القرآن 38 1
16 باب الدعاء والذِّکر وَالاستغفار 39 1
17 باب الحج والزیارۃ 41 1
18 یمین ونذر 41 1
19 معاملات وسیاسیات 43 1
20 باب النکاح 53 1
21 سیاست 60 1
22 حکومت وانتظامِ مُلکی 63 1
23 سفر 65 1
24 آدابِ معاشرت وخوردو نوش 68 1
25 پوشش وزینت 71 1
26 آداب طِبْ 75 1
27 آداب خواب 76 1
28 آداب سلام 76 1
29 آداب استیذان 77 1
30 آداب مُصَافحہ و مُعانقہ وقیام 78 1
31 بیٹھنا، لیٹنا ، چلنا 78 1
32 آدابِ مجلس 79 1
33 آدابِ متفرقہ 81 1
34 حِفظِ لِسان 83 1
35 حقوق وخدمتِ خلق 87 1
36 سلوک ومقامات 92 1
37 پہلا باب بیعت میں 93 1
38 دوسرا باب ریاضت ومجاہدہ میں 95 1
39 قسم اوّل اخلاق حمیدہ میں 96 1
40 فصل نمبر۲:صبر میں 96 39
41 فصل نمبر۳:شکر میں 97 39
42 فصل نمبر۴:رجاء میں 97 39
43 فصل نمبر۵:خوف میں 98 39
44 فصل نمبر۶:زہد میں 98 39
45 فصل نمبر۷:توحید میں 99 39
46 فصل نمبر۸:توکل میں 99 39
47 فصل نمبر۹:محبت میں 100 39
48 فصل نمبر۱۰: شوق میں 100 39
49 فصل نمبر۱۱: انس میں 101 39
50 فصل نمبر۱۲: رضامیں 101 39
51 فصل نمبر۱۳: نیت وارادہ میں 102 39
52 فصل نمبر۱۴:اخلاص میں 102 39
53 فصل نمبر۱۵:صدق میں 103 39
54 فصل نمبر۱۶:مراقبے میں 103 39
55 فصل نمبر۱۷:فکر میں 104 39
56 دوسری قسم اخلاق ذمیمہ میں 105 1
57 فصل: شہوت میں 105 56
58 فصل: آفات لسان میں 105 56
59 فصل: غضب میں 106 56
60 فصل: حقد میں 106 56
61 فصل: حسد میں 107 56
62 فصل : حب دنیا میں 107 56
63 فصل: بخل میں 108 56
64 فصل: حرص میں 108 56
65 فصل: حب جاہ میں 108 56
66 فصل: ریا میں 109 56
67 فصل: تکبر میں 110 56
68 فصل: عجب میں 110 56
69 فصل: غرور میں 111 56
70 رباعی 111 56
71 بخل و حسد و ریا و کبر و کینہ 111 56
72 تیسراباب مسائل فرعیہ میں 112 1
73 فصل: خوارق کا ہونا ولایت کیلئے ضروری نہیں 113 72
74 فصل: 115 72
75 فصل: 116 72
76 فصل: ولی کبھی کسی نبی کے درجے کو نہیں پہنچ سکتا 118 72
77 فصل: پیر بھی فارغ نہ بیٹھ رہے 118 72
78 فصل: عورتوں کو دست بدست بیعت نہ کرنا چاہئے 121 72
79 فصل: خواجہ عبید اﷲ احرار رحمہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں 122 72
80 فصل: قرآن وحدیث کے ظاہری معنی کا انکار کرنا کفر ہے 123 72
81 فصل: 123 72
82 چوتھا باب اصلاحِ اغلاط میں 125 1
83 فصل: عورتوں اور مردوں کی مخالطت کا مضر ہونا۔ 129 82
84 فصل: 131 82
85 فصل: 131 82
86 فصل: 131 82
87 فصل: 133 82
88 پانچواں باب موانع طریق میں 139 1
89 چھٹا باب وصایا جامعہ میں 143 1
90 فصل: 143 89
91 فصل: 143 89
92 فصل: 144 89
Flag Counter