لو نظرتم الی رجل اعطی من الکرامات حتی یرتقی فی الھواء فلاتغتروا بہ حتی تنظروا کیف تجدونہ عند الامر والنھی وحفظ الحدود واداء الشریعۃ۔ (قشیریہ)
(اگر تم ایسا آدمی دیکھو کہ کرامتیں دیا گیا ہے یہاں تک کہ ہوا میں اڑتا ہے تو دھوکے میں نہ آجاؤ جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ امر ونہی اور حفظ حدود اور پابندی شریعت میں کیسا ہے)
حضرت جنید فرماتے ہیں:
الطرق کلہا مسدودۃ علی الخلق الا علی من اقتفی اثر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم
(سب راہیں بند ہیں کل مخلوق پر سوائے اس کے جو قدم بقدم چلے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے)
اور فتوحات میں ہے:
فما عند اﷲ من لم یعلم بحکمہ بمکان فان اﷲ ما اتخذ ولیا جاہلا ۔ وفیہ: ان البطالۃ مع العلم خیر من العمل مع الجہل(التماس)
(نہیں ہے اﷲ کے نزدیک جو شخص نہ جانتا ہو اس کے حکم کو کسی مرتبہ میں کیونکہ اﷲ نے نہیں بنایا کسی جاہل کوولی۔ اور اسی فتوحات میں ہے کہ: باوجود علم کے بیہودگی کرنا بہتر ہے اس عمل سے جو جہل سے ہو، فقط۔ اور یہ اس لئے کہ عالم اگر کوئی بیہودہ بات بھی کرتا ہے تو وہ ایسی خلاف اور بری نہیں ہوتی کہ کفر وشرک تک نوبت پہنچ جائے اور چونکہ اس کی برائی سے واقف ہے توبہ کی امید ہے۔ بخلاف جاہل کے کہ بسا اوقات ضروری اعمال نماز ،روزہ بھی درست نہیں ہوتا اور لاعلمی سے کفر وشرک لازم آجاتا ہے اورچونکہ اس کی برائی سے واقف نہیں اس لئے توبہ بھی نصیب نہیں ہوتی)
اور اس باب میں ہزاروں ارشادات بزرگوں کے مذکور ہیں، کہاں تک لکھا جاوے۔ قشیریہ میں حضرت ذوالنون مصری وسری سقطی وابوسلیمان و احمد ابن ابی الحواری وابوحفص حداد وابوعثمان نوری و ابوسعید خزاز سے اور دوسری کتابوں میں مثل دلیل العارفین، ملفوظات حضرت خواجہ معین الدین چشتی و مکتوبات قدوسیہ حضرت شیخ قطب العالم عبد القدوس گنگوہیؒ اور قوت القلوب ابوطالب مکی وغیرہا میں یہ مضمون نہایت استحکام کے ساتھ مذکور و منقول ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ فقر میں