قالبیہ کو ملا کر سات لطیفے ہیں تو ستر ہزار حجابات ہوئے۔ ذکر سے ظلمت دفع ہوتی ہے اور نور لطیفے کا سالک کو نظر آتا ہے۔ یہ علامت ان حجابات کے اٹھ جانے کی ہے۔ مثلاً حجاب نفس کا شہوت ولذت ہے، اور حجاب دل کا نظر کرناغیر حق پر، اور حجاب عقل کی معانی فلسفہ میں خوض کرنا، اور حجاب روح کا مکاشفات عالمِ مثال کے و علی ہذا۔ ان میں کسی کی طرف ملتفت نہ ہو، مقصود حقیقی کی طرف متوجہ رہے اور غیر مقصود کی نفی کرتا رہے ؎
عشق آں شعلہ است کہ چوں برفروخت
ہرچہ جز معشوق باقی جملہ سوخت
تیغ لا در قتل غیر حق براند
ور نگر آخر کہ بعد لا چہ ماند
ماند الا اﷲ باقی جملہ رفت
مرحبا اے عشق شرکت سوز رفت
فصل اقسام حجاب و وقوف سالک میں: فوائد الفؤاد؎ میں ہے کہ سالک وہ ہے کہ راہ چلے اور واقف وہ ہے جو بیچ میں اٹک جاوے۔ پس جب سالک عبادت میں کوتاہی کرتا ہے اگر جلدی سے توبہ واستغفار کر کے بدستور پھر سرگرم ہوگیا تو پھر سالک بن جاوے گا، اور خدانخواستہ اگر وہی غفلت رہی تو اندیشہ ہے کہ کہیں راجع یعنی واپس نہ ہوجاوے۔
اس راہ کی لغزش کے سات درجے ہیں: اعراض، حجاب، تفاصل، سلب مزید، سلب قدیم، تسلّی، عداوت۔
اوّل اعراض ہوتا ہے، اگر معذرت وتوبہ نہ کی حجاب ہوگیا، اگر پھر بھی اصرار رہا تفاصل ہوگیا، اگر اب بھی استغفار نہ کیا تو عبادت جو ایک زائد کیفیت ذوق وشوق کی تھی وہ سلب ہوگئی یہ سلب مزید ہے، اگر اب بھی اپنی بیہودگی نہ چھوڑی تو جو راحت وحلاوت کہ زیادتی کے قبل اصل عبادت میں تھی وہ بھی سلب ہوگئی اس کو سلب قدیم کہتے ہیں، اگر اس پر بھی توبہ میں تقصیر کی تو جدائی کو دل گوارا کرنے لگا یہ تسلّی ہے، اگر اب بھی وہی غفلت رہی تو محبت مبدل بعداوت ہو گئی۔ نعوذ باﷲ منہا
---------
جواہرغیبی