ان سے مستفید ہوں تو ان کی صحبت وتعلیم سے شرف حاصل کرو۔ جب اپنی حالت روز بروز متغیر پاؤ گے خود ہی معلوم ہوجاوے گا کہ یہ شخص صاحب تاثیر ہے۔
فصل طریق تلاش پیر:کمال باطنی کا حاصل کرنا جب ضرور ٹھیرا اور عادۃ اﷲ یوں ہی جاری ہے کہ بے توسل پیر کے یہ راہ قطع نہیں ہوتی اس لئے پیر کا تلاش کرنا ضرور ٹھیرا۔
طریق اس کا یوں ہے کہ اکثر درویشوں سے جن پر احتمال کمال کا ہوملتا رہے اور کسی کی عیب جوئی اور انکار میں مبادرت نہ کرے مگر جلدی سے بیعت بھی نہ کرے۔ اوّل یہ دیکھے کہ شریعت پر مستقیم ہے یا نہیں، اگر مستقیم نہیں اس سے علیحدہ ہو گو خوارق وغیرہ اس سے صادر ہوتے ہوں۔ اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے:
وَلَاتُطِعْ مِنْہُمْ اٰثِمًا اَوْ کَفُوْرًا، الآیۃ۔ وقال: لَاتُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہ‘ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ھَوٰہ‘ وَکَانَ اَمْرُہ‘ فُرُطًا
(اور مت کہا مانو اے محمد! ان میں سے کسی گنہگار کا اور نہ کسی کافر کا۔ اور فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: اور نہ کہا مانو اس کا جس کے دل کو ہم نے غافل کر دیا اپنی یاد سے اور وہ اپنی خواہش کا پیرو ہے اور ہے اس کا کام حد سے بڑھا ہوا)
اور اگر شرع پر مستقیم ہے تو خود اس کا نیک اور ولی ہونا تو ثابت ہوگیا، مگر اس شخص کو تو ضرورت تربیت وتکمیل کی ہے اس لئے ابھی بیعت نہ کرے، بلکہ یہ بھی دیکھے کہ اس کی صحبت سے قلب میں کچھ اثر (یعنی اﷲ تعالیٰ کی محبت دنیا ومعاصی سے نفرت) پیدا ہوتا ہے یا نہیں۔ کیونکہ حدیث شریف میں اولیاء اﷲ کی یہی علامت آتی ہے اذا رُ ؤُ وا ذکر اﷲ لیکن اکثر عوام کو تھوڑی صحبت میں اس کا محسوس کرنا دشوار ہے۔ اس وقت یوں چاہئے کہ اس کے مریدوں میں سے جس کو عاقل راست گو دیکھے اس سے شیخ کی تاثیر کا حال دریافت کرے۔اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:
فَاسئلو ا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
(پس پوچھ لو اہل علم سے اگر ہو تم نہیں جانتے)
اور حدیث میں ہے: