Deobandi Books

انوار المطالع فی ھدایات المطالع

97 - 214
	(۱)ابواب (۲)صیغوں (۳)صِلوں (۴)تذکیر و تانیث (۵)واحد، تثنیہ و جمع (۶) اور اَضداد کا ضرور لِحاظ رکھیں ؛ کیوں کہ بسااوقات ایسا بھی ہو تا ہے کہ، صاحبِ کتاب کسی تاویل سے کلمۂ مؤنث کی طرف مذکر کی ضمیر، اور کسی لفظِ مذکر کی طرف مؤنث کی ضمیر راجع کر تے ہیں (۱)۔
                                              
ـکوئی تغیر(حذف ابدال اور ادغام وغیرہ)ہوا ہے۔
	فائدہ: یاد رہے کہ عربی میں مستعمل الفاظ کی بڑی تعداد اسمائے مشتقہ اور افعالِ مشتقہ کی ہیں ؛ لہٰذا اصل نکالنے کی مشق اشد ضروری ہے،بہ وقتِ ضرورت اپنے استاذ محترم سے مراجَعت کر کے اُن کی تصویب وتصحیح کرلی جائے۔ 
	(۳)اگر کسی صیغے کی تلاش مقصود ہے تو اُس کو باب کے میزان (یعنی باب کے اُسی صیغے) کے ساتھ اِس طرح موازنہ کرو کہ، وزن کے زائد حروف اور حرکات وسکنات  ساتھ موزون کے زائد حروف کا مع حرکات وسکنات کے تقابل درست ہورہا ہو،جیسے: اِجْتَنَبَ کا تقابل اِفْتَعَلَ سے؛ اور تَقَبَّلَ کا تَفَعَّلَ سے درست ہورہا ہے۔اسی طرح تدعون اصل میں تدعوون بروزن تفعلون تھااور یرمون دراصل یرمیون بروزن یفعلون تھا ۔ اب ف،ع،ل کے مقابل حروف اصلی ہوں گے اور مابقیہ حروف زائد شمار ہوں گے، جیسے:تدعوون میں د،ع، اور واواصلی ہیں اور باقی تاء واو اور نون زائد ہے۔
	فائدہ: موازنہ کرتے ہوئے حروفِ زیادت، حروفِ حذف، حروفِ ابدال اور حروفِ ادغام کو بھی ملحوظ رکھیں ۔ 
	حروفِ زیادت دس ہیں : جن کا مجموعہ سألتمونیہا ہے۔ حروفِ حذف گیارہ ہیں : جن کا مجموعہ ’’ہو حفي بخائنۃ‘‘ ہے۔ حروفِ ابدال گیارہ ہیں : جن کا مجموعہ ’’اتجد من وطیہا‘‘ ہے۔ حروفِ ادغام تیرہ ہیں : ت، ث، د، ذ، ر، ز، س، ش، ص، ض، ط، ظ،  ن۔
	ملاحظہ: فعل کے صیغے کی تعیین کرنے کے لیے اُس فعل کی صَرفِ صغیر کرو، اب اگر یہ فعل مثلاً فعلِ مضارع ہے اور واحد کا صیغہ ہے تو اُس فعل کے صرف صیغہائے واحد -پانچوں صیغوں - کی گردان کرو، اِسی طرح تثنیہ وجمع کی صورت میں اُن کی گردان کرو، جیسے ہمیں ’’تَنْصُرْنَ‘‘ صیغۂ جمع مؤنث حاضر کو معلوم کرنا منظور ہے، تو حسبِ ذیل طریقہ اختیار کرو:
	نَصَرَ، یَنْصُرُ، نَصْراً فَھُوَ نَاصِرٌ؛ ونُصِرَ یُنْصَرُ نَصْراً فَھُوَ مَنْصُوْرٌ؛ الأمرُ مِنہ اُنْصُرْ، والنَّھيُ عنْہ لاتَنْصُرْ؛ الظَّرفُ مِنہ مَنْصَرٌ، الآلۃُ منْہٗ مِنْصَرٌ، مِنْصَرَۃٌ، مِنْصَارٌ،وَتَثْنِیَتُہُمَا مَنْصَرَانِ وَمِنْصَرَانِ وَمِنْصَارَانِ وَالْجَمْعُ مِنْہُمَا مَنَاصِرُ وَمَنَاصِیْرُ؛ أَفْعَلُ التَّفْضِیْلِ مِنْہٗ اَنْصَرُ، وَالمُؤَنَّثُ منہٗ نُصْرَیٰ، وتَثْنِیَتُہُمَا أَنْصَرَانِ وَنُصْرَیَانِ؛ وَالجَمْعُ مِنْہُمَا أَنْصَرُوْنَ وَأَنَاصِرُ وَنُصَرٌ وَنُصْرَیَاتٌ۔سے  نَصَرَ: یَنْصُرُ، تَنْصُرُ، تَنْصُرُ؛ تَنْصُرِیْنَ، تَنْصُرَانِ، تَنْصُرْنَ۔جس میں فعل کے وزن کے لیے عموماً تعلیل شدہ کلمۂ متحرک کو ساکن، ساکن کو متحرک اور کلمۂ محذوف کو بہ قواعدِ صَرف ظاہر کریں ، مثلاً:  تَمُدُّ، تَمْدُدُ؛ یَرْمِیْ یَرْمِيُ؛ رامٍ، رَامِیُنْ۔
	تنبیہ: لغت دیکھنے کی ایسی مشق کی جائے کہ ہم کسی بھی لفظ کو ۳۰؍۴۰ سیکنڈ میں نکال سکیں ؛ تاکہ ہمارا قیمتی وقت ضائع نہ ہو؛ کیوں کہ یومیہ دس بیس منٹ کا نقصان ماہانہ پانچ دس گھنٹے کا خسارہ ہے، اِس سے غافل نہ رہا جائے۔  وفقنا اللہ لما یحب ویرضیٰ۔
	(۱)مثلاً دہلی کو  بقعۃ کی تاویل میں لیں تو وہ مؤنث مستعمل ہوتا ہے، اور موضع کی تأویل میں لینے کیغ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 أنْوَارُ المَطَالِعْ 1 1
3 جملہ حقوق بحقِ ناشر محفوظ ہیں 2 2
4 مطالعۂ کتب کے راہ نُما اصول 3 2
5 فہرست مضامین 5 2
6 کلمات توثیق ودعا 15 2
7 تقریظ حضرت الاستاذ مولانا قاری عبدالستار صاحب (استاذ حدیث وقراء ت دارالعلوم وڈالی) 17 2
8 مقدمہ 19 2
9 کام کی نوعیت اور کتاب میں رعایت کردہ اُمور 21 8
10 ایک نظر یہاں بھی 22 8
11 مصنف کا مختصر تعارف 22 8
12 مصنفؒ کی دیگر تصانیف 23 8
13 وقت باری تعالیٰ کا ایک قیمتی تحفہ 24 8
14 نظام الاوقات 25 8
15 احتساب 25 8
16 کیا آپ بھی کچھ بننا چاہتے ہیں ؟ 26 8
17 طالب کا کردار، اقوالِ اکابر کی روشنی میں 28 8
18 عُلما، طلبا اور حُفاظ کی فضیلت 29 8
19 حفظِ متون 39 8
20 ملکۂ تحریر پیدا کرنے کا نسخہ 39 8
21 فوائد ثمینہ 39 8
22 پیش لفظ(از مؤلف) 43 2
24 القِسْمُ الأوّلُ في مُطالَعۃِ المُبتدِئیْنَ 47 1
25 معرب،مبنی 52 24
26 منصرف،غیر منصرف 52 24
27 معرفہ، نکرہ 56 24
28 مذکر، مؤنث 57 24
29 واحد، تثنیہ، جمع 59 24
30 [اعرابِ اسمائے متمکنہ] 61 24
31 عَناوین کے اعراب کی تعیین 63 24
32 ابتدائِ کلام میں واقع ہونے والے اسماء 65 24
33 درمیانی کلام میں واقع ہونے والا اسم اور اس کامابعد 66 24
34 تابع، متبوع کی تعیین 70 24
35 متعلقاتِ جملہ فعلیہ 74 24
36 تعیین اجزائِ جملہ فعلیہ 77 24
37 اجزاء جملہ فعلیہ واسمیہ کی شناخت 80 24
38 دو فعل ایک جگہ جمع ہوں 81 24
39 حروفِ معانی 82 24
40 قوانینِ مُہِمہْ 88 24
41 فوائد مختلفہ مہِمَّہ 90 24
42 کلماتِ ذو وجہین 90 24
43 مطالعۂ کتب کے بنیادی اصول 95 24
44 لغت دیکھنے کا طریقہ 96 24
45 القسمُ الثاني في مُطالعۃِ المتوسطِین 99 1
46 بسملہ و حمدلہ 101 45
47 تصلیہ: (صلاۃ علی النبي) 101 45
48 بوقت ابتدائے کتاب اسالیبِِ مصنفین 102 45
49 متن اور طرزِِ تحریر 106 45
50 شرح کی احتیاج اور اس کے دواعی 107 45
51 بہ وقتِ شرح رعایت کردہ اُمور 112 45
52 وہ امور جن کی بہ وقتِ شرح رعایت کی جاتی ہے 112 45
53 متن وشرح میں بہ غرضِ مخصوص مستعمل الفاظ 125 1
54 ماتن کی متانت 127 53
55 ماتن کا لفظِ ’’إعْلمْ‘‘اور اغراضِ ثلاثہ 130 53
56 شارح کی سخاوت 135 53
57 اسالیبِ شرح 135 53
58 فرائضِ شارحین 136 53
59 الفاظِ دفعِ وہم و اعتراض 138 53
60 مطالعۂ کتبِ عربیہ میں مُعِین ۳۸؍ ضروری قواعد وضوابط 143 53
61 وہ ضمائر جن کے مراجع بظاہر مذکور نہیں ہوتے 145 53
62 وجہِ تسمیہ، وجہِ عدول اور کلمۂ اِنَّمَا 147 53
63 شراح کا دلچسپ انداز استدلال اورکلماتِ جواب ودلیل 149 53
64 شرَّاح کا لفظِ ’’اِعلم‘‘ اور مقاصدِ اربعہ 158 53
65 طریقۂ استدلال اور مخالِفین پر رد 159 53
66 دورانِ شرح غیر کا قول نقل کرنے کی اَغراض 159 53
67 اجوبۂ مختلفہ اور اُن کی حیثیات 170 53
68 لفظِ ’’اَیْ‘‘ کا فلسفہ 174 53
69 فائدۂ نافعہ 182 53
70 شارحین کے مخصوص کلماتِ تعریض وکنایہ 184 53
71 عطف کا معیار، واؤ کی تعیین 188 53
72 خاتمۂ کتاب 193 1
73 مختصراً علم کی فضیلت 195 72
74 علوم وفنون کی اہمیت اور اُن میں آپسی ربط 196 72
75 علم المطالعہ کی اہمیت 197 72
77 ایک سچا طالبِ علم اور اُس کے صفات 198 72
78 آداب طالبِ علم 199 72
79 ایک کامیاب طالبِ علم 201 72
80 طریقۂ مطالعہ 203 72
81 ترقیم کے چند قواعد ورموز 207 72
82 رموز اوقاف 207 72
83 یومیہ محاسبہ 209 72
84 رموزِ عددی وکلماتِ مخففہ 210 72
85 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 211 72
86 اہم مآخذ ومراجع 212 72
Flag Counter