[۲]اگر ’’إنْ‘‘ جملہ اسمیہ پر داخل ہو تو وہ نافیہ ہے،جیسے: إِنْ زَیْدٌٌ قَائِمٌ۔ یہی حال اُس وقت ہے جب کہ اُس کے بعد ’’الا‘‘ آئے، کَقَوْلِ اللّٰہِ: {وَإِنْ مِّنْ شَیٍٔ إِلاَّ یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ}۔
[۳] اگر ’’إنْ‘‘، ’’ما‘‘ مشابہ بہ لیس کے بعد داخل ہو تو زائدہ ہے، جو ’’ما‘‘ کے عمل کو بے کار کر دیتا ہے، [جیسے: مَا إِنْ زَیْدٌ قَائِمٌ]۔
[۴] اگر ’’إنْ‘‘ ایسے دو اسموں پر داخل ہو جن کے درمیان ’’فاء‘‘ واقع ہے تو یہ ’’اِنْ‘‘ شرطیہ ہوگا جس کا فعلِ شرط محذوف ہے اور فاء جزائیہ ہے، جیسے: الناسُ مَجْزِیُّوْنَ بأَعْمَالِہِمْ، إِنْ خَیْراً فَخَیْرٌٌ، وَ إِنْ شَرًّا فَشَرٌّ۔
فائدہ: ایسی صورت میں چار وجہیں جائز ہیں :
۱- پہلے اسم کا نصب بہ وجہِ کان محذوف کی خبر، اور دوسرے اسم کا رفع بہ وجہِ مبتدا محذوف کی خبر،جیسے:إِنْ کانَ عَمَلُہٗ خَیراً فَجَزا.4ئُہٗ خَیْرٌ۔
۲- پہلے اسم کا رفع بہ وجہِ ’’کان‘‘ محذوف کا اسم، اور دوسرے اسم کا نصب بہ وجہِ ’’کان‘‘ محذوف کی خبر،جیسے:إِنْ کانَ فِي عَمَلِہٖ خَیْرٌ فَکانَ جَزا.4ئُہٗ خَیراً۔
۳- دونوں اسموں کا نصببہ وجہِ ’’کان‘‘ محذوف کی خبر،جیسے: إِنْ کانَ عَملُہ خَیْراً فَکانَ جَزا.4ئُہٗ خَیْراً۔
۴- دو نوں اسموں کا رفع: پہلے کا رفع بہ وجہِ اسمِ ’’کان‘‘، اور دوسرے کا رفع بہ وجہِ مبتدا
ـ چیزوں کے جواب میں واقع ہونے والے واو (واو صرف) کے بعد، جیسے: أَسْلِمْ وَتَسْلَمَ، لاتَنہَ عنْ خُلقٍ وتأتيَ مَثلَہ، عارٌ عَلیکَ إذا فَعلتَ عَظیمٌ۔ (۴)أو کے بعد، جیسے: لأَحبِسَنَّک أو تُعطِیَني حَقِّي، أيْ إِلَی أنْ تُعطیَنيْ حَقِّي۔ (۵)لامِ جحد کے بعد، جیسے:{ مَا کانَ اللّٰہُ لِیُعذِّبَہم}۔ (۶)لامِ کئی کے بعد، جیسے: أسْلمتُ لأدخلَ الجَنۃَ۔ (۷) اُس واوِ عطف کے بعد جس کا معطوف علیہ اسمِ صریح ہو،جیسے: أَعجَبني قیامُک وتَخرُجَ۔ (ہدایۃ النحو)
إنْ، چھ چیزوں کے بعد مقدر ہوتا ہے: (۱)امر کے بعد، جیسے: تَعلَّمْ تَنْجُ۔ (۲)نہی کے بعد، جیسے: لاتَکذِبْ یَکنْ خَیراً لکَ۔ (۳)استفہام کے بعد، جیسے: ہَلْ تزورُنا نُکرمْکَ۔ (۴)تمنی کے بعد، جیسے: لَیتَکَ عِندِي أَخدِمْکَ۔ (۵)عرض کے بعد، جیسے: أَلا تَنزِلُ بِنا تُصِبْ خَیراً۔ (۶)نفی کی بعض جگہوں میں ، جیسے: لاتَفعلْ یَکنْ خَیراً لکَ۔ (ہدایۃ النحو)