کیسے آیا؟](۱)۔
فائدہ: کبھی عاملِ ’’حال‘‘ کو حامِداً و مُصَلِّیاً جیسی مثالوں میں حذف کر دیا جاتا ہے،وہاں حال کا عامل وہ -اَشْرَعُ- فعل ہے جس کے ساتھ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ متعلق ہوتا ہے، یا وہ لفظ جواِس کا ہم معنیٰ ہو، واللہ اعلم (۲)۔
(۶)اسم ذات کے بعد ’’کون ہے‘‘؟ کے ذریعے سوال کرو تو جواب میں بدل یا عطف بیان واقع ہوگا، [جیسے: جَائَ زَیدٌ أَخوْکَ میں ، زید کون ہے؟ سے سوال کریں ۔ قَالَ أَبوْ حَفصٍ عُمرُ میں ، ابو حفص کون ہے؟]۔
(۱)فائدہ[۱]:حال کا ذو الحال: فاعل، مفعول بہ، مفعول مطلق، مفعول فیہ، مفعول معہ اور مجرور ہو سکتے ہیں ۔ (معجم القواعد:۲۰۰)
ابن ہشام الانصاری نے فرمایا ہے کہ: تین امور میں سے کسی ایک کے پائے جانے کے وقت مضاف الیہ ’’ذو الحال‘‘ سے بھی حال واقع ہوتا ہے: أَحدُہا: أَنْ یکونَ المُضافُ بَعضاً منَ المُضافِ إلیہِ، نحوُ قولہِ تعالیٰ: {أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ یأْکُلَ لَحْمَ أَخِیْہٖ مَیْتاً} فــ’’مَیْتاً‘‘حالٌ مِن ’’الأَخِ‘‘۔ والثانيْ: أنْ یکونَ المُضافُ کبَعضٍ مِن المُضافِ إلیہِ في صحۃِ حذفِہِ وَالاستغنائِ عنہٗ بالمُضافِ الیہِ، نحوُ قولِہِ تَعالیٰ:{بَلْ نَتَّبِعُ مِلَّۃَ إبْراہِیْمَ حَنِیْفاً} فـ’’حَنِیْفاً‘‘ حالٌ مِن ’’إبراہیمَ‘‘ وہوَ مخفوضٌ باضافۃِ المِلَّۃِ إلیہِ وَلیْسَتْ المِلّۃُ بعضَہٗ، [وَیُمْکِنُ أَنْ یُّقَالَ: بَلْ نَتَّبِعُ إِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفاً]۔ الثالثُ: أنْ یکونَ المُضافُ عامِلاً فيْ الحالِ، نحو قولہ تعالیٰ: {إلَیْہٖ مَرْجِعُکُمْ جَمِیْعاً} فـ’’جَمِیْعاً‘‘ حالٌ من الکافِ والمیمِ(کُمْ) المَخفوضَۃِ باضافَۃِ المَرْجِعِ، والمَرْجِعُ ہوَ العاملُ فيْ الحالِ۔ (شرح شذور الذھب بحذف؍۳۲۲)
یعنی تین صورتوں میں مضاف الیہ، ذو الحال واقع ہوسکتا ہے: (۱)مضاف، مضاف الیہ کا جزو ہو (۲)مضاف، مضاف الیہ کے جزو کے مانند ہو، بہ ایں طور کہ مضاف کو حذف کرکے صرف مضاف الیہ پر اکتفا صحیح ہو(۳)مضاف اُس حال میں عامل ہو جس کا ذو الحال اُس مضاف کا مضاف الیہ ہو۔
فائدہ [۲]:کچھ جگہیں ایسی ہیں جہاں حال اسمِ مشتق کے بہ جائے اسمِ جامد ہوتا ہے۔
[۱] ترتیب پر دلالت کرے، جیسے: اُدخُلوا الدارَرجلاً رَجلاً [۲]حال موصوف ہو،جیسے: {إِنَّا أَنْزَلْنَاہُ قُرْآناً عَرَبِیًّا} [۳]عدد پر دلالت کرتا ہو،جیسے: {فَتَمَّ مِیقَاتُ رَبِّہٖ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً}[۴]تشبیہ پر دلالت کرے،جیسے: کَرَّ عَلَیْہِ أَسَداً [۵]مفاعلۃ پر دلالت کرے، جیسے: بِعْتُہُ یَداً بِیَدٍ [۶]نرخ بتائے،جیسے: اِشْتَرَیْتُ الثَّوْبَ ذِرَاعاً بِدَرْہَمٍ۔ (ابن عقیل۱؍۵۲۲۔معلم الانشاء،۲)
(۲) اصل کتاب میں یہ فائدہ تابع متبوع کے ضمن میں تھا، موقع کی مناسَبت سے ترمیم کی گئی ہے۔ مرتب