Deobandi Books

انوار المطالع فی ھدایات المطالع

51 - 214
 	اِن کے معلوم کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ: اگر اُس لفظ ِ موضوع میں اسم کی کوئی علامت ہے، تو اُس کو اسم، فعل کی کوئی علامت ہے تو فعل، اور اسم و فعل کی علامات میں سے کوئی بھی علامت نہ ہو تو اُسے حرف کہہ لو(۱)۔
                                              
ـ	الحکایۃُ: ہيَ إِیرادُ اللَّفْظِ أو التعبیرِ علیٰ حَسَبِ ما وَردَ عن صاحبِہ، سوائٌ کانَ ذلکَ عن طریقِ الکلامِ أمِ الکتابۃِ أم القرائَۃِ فیُحْکیٰ عن لفظِہ، ویکونُ اعرابُہ مَحلاًّ، نحوُ قولِک: مَنْ مُحَمَّداً؟ لمن قال لَکَ: رأیتُ مُحمَّداً۔ (موسوعۃ، ص:۳۵۰)
	حکایت: (اعرابِ حکائی) کسی متکلم کے لفظ یا تعبیر کو بعینہٖ بول کر، لکھ کر یاپڑھ کر ادا کرنا، بہ ایں طور کہ اُس لفظ کو متکلم کے الفاظ ہی میں نقل کریں ۔ 
	ملاحظہ: ایسے الفاظ پر اعرابِ محلی آئے گا، نہ کہ لفظی وتقدیری، جیسے: کسی نے تم سے کہا: رأیتُ محمّداً، میں نے محمد کو دیکھا، اِس پر تم نے مُخبر سے پوچھا:من محمداً؟ کون محمد؟۔ دیکھیے! اِس عبارت میں ’’محمد‘‘ بہ وجہِ خبر ہونے کے مرفوع ہے؛ لیکن چونکہ وہ لفظ مخبر کے کلام میں (بہ وجہِ مفعول) منصوب تھا، تو تم نے بھی اُس کومنصوب ہی استعمال کرلیا، اِس کو ’’اعرابِ حکائی‘‘ کہتے ہیں ۔  
	(۱)مصنف علام نے اِسم کے یہ سوالات بہ طور نمونہ دیے ہیں ؛ ورنہ مبتدیوں کے لیے اسم کے اجراء کی طرح فعل وحرف میں بھی اجراء کرنا ضروری ہے؛ تاکہ مطالعہ کا حق ادا ہو سکے، اور فہمِ عبارت میں مُعِین ہو۔ جس کی تفصیل حسب ذیل ہے:
	جب آپ کی نظر سے کوئی کلمہ گزرے تو دیکھو کہ: وہ اسم ہے، یا فعل، یا حرف؟اگر اسم ہے تو اُس کے سوالات حضرت مصنفؒ نے بیان کر دیے ہیں ۔ اتماماً للفائدہ ما بقیہ سوالات کو یہاں بیان کیا گیا ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ’’اجرائِ نحووصرف‘‘۔
	مرحلۂ اولیٰ: اگر کسی کلمے کا فعل ہونا سمجھ میں آئے تو غور کروکہ ،اُس میں علامتِ فعل کیا ہے؟ معرب ہے یا مبنی؟ معروف ہے یا مجہول؟ معروف ہے تو لازم ہے یا متعدی؟ اگر متعدی ہے تو متعدی کی چار قسموں میں سے کونسی قسم ہے؟ اگر یہ فعل فعلِ مضارع ہے تو مرفوع، منصوب ومجزوم میں سے کیا ہے؟ افعالِ خاصہ: مدح وذم، اور تعجب میں سے کیا ہے؟ ثلاثی ورباعی؛ مجرد ومزید فیہ میں سے کونسے باب سے ہے؟  ہفت اقسام میں سے کونسی قسم ہے، اور اِس میں کیا تعلیل وتخفیف ہوئی ہے؟ اگر ملحق ہے تو ملحق بہ رباعی مجرد ومزید فیہ کے کونسے باب سے ہے؟ اخیراً اُس فعل کی صَرف صغیر وکبیر کرتے ہوئے صیغہ، بحث وترجَمہ پرغور کرو۔
	فائدہ بہ قول حضرت قاری صدیق صاحب باندویؒ:
جن طلبہ کی استعداد نہیں ہے اگر وہ تھوڑی سی محنت پابندی سے کرلے تو جلد ہی اُن کی استعداد بن سکتی ہے۔ روزانہ ایک سطر کسی کو پڑھ کر سنایا کرے، اور ہر ہر لفظ پر صرفی ونحوی اعتبار سے غور کرے کہ ثلاثی ہے یا رباعی؟ کس باب سے ہے؟  ہفت اقسام میں سے کونسی قسم ہے؟ تعلیل ہوئی ہے یا نہیں ؟ پھر نحوی اعتبار سے دیکھیغ 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 أنْوَارُ المَطَالِعْ 1 1
3 جملہ حقوق بحقِ ناشر محفوظ ہیں 2 2
4 مطالعۂ کتب کے راہ نُما اصول 3 2
5 فہرست مضامین 5 2
6 کلمات توثیق ودعا 15 2
7 تقریظ حضرت الاستاذ مولانا قاری عبدالستار صاحب (استاذ حدیث وقراء ت دارالعلوم وڈالی) 17 2
8 مقدمہ 19 2
9 کام کی نوعیت اور کتاب میں رعایت کردہ اُمور 21 8
10 ایک نظر یہاں بھی 22 8
11 مصنف کا مختصر تعارف 22 8
12 مصنفؒ کی دیگر تصانیف 23 8
13 وقت باری تعالیٰ کا ایک قیمتی تحفہ 24 8
14 نظام الاوقات 25 8
15 احتساب 25 8
16 کیا آپ بھی کچھ بننا چاہتے ہیں ؟ 26 8
17 طالب کا کردار، اقوالِ اکابر کی روشنی میں 28 8
18 عُلما، طلبا اور حُفاظ کی فضیلت 29 8
19 حفظِ متون 39 8
20 ملکۂ تحریر پیدا کرنے کا نسخہ 39 8
21 فوائد ثمینہ 39 8
22 پیش لفظ(از مؤلف) 43 2
24 القِسْمُ الأوّلُ في مُطالَعۃِ المُبتدِئیْنَ 47 1
25 معرب،مبنی 52 24
26 منصرف،غیر منصرف 52 24
27 معرفہ، نکرہ 56 24
28 مذکر، مؤنث 57 24
29 واحد، تثنیہ، جمع 59 24
30 [اعرابِ اسمائے متمکنہ] 61 24
31 عَناوین کے اعراب کی تعیین 63 24
32 ابتدائِ کلام میں واقع ہونے والے اسماء 65 24
33 درمیانی کلام میں واقع ہونے والا اسم اور اس کامابعد 66 24
34 تابع، متبوع کی تعیین 70 24
35 متعلقاتِ جملہ فعلیہ 74 24
36 تعیین اجزائِ جملہ فعلیہ 77 24
37 اجزاء جملہ فعلیہ واسمیہ کی شناخت 80 24
38 دو فعل ایک جگہ جمع ہوں 81 24
39 حروفِ معانی 82 24
40 قوانینِ مُہِمہْ 88 24
41 فوائد مختلفہ مہِمَّہ 90 24
42 کلماتِ ذو وجہین 90 24
43 مطالعۂ کتب کے بنیادی اصول 95 24
44 لغت دیکھنے کا طریقہ 96 24
45 القسمُ الثاني في مُطالعۃِ المتوسطِین 99 1
46 بسملہ و حمدلہ 101 45
47 تصلیہ: (صلاۃ علی النبي) 101 45
48 بوقت ابتدائے کتاب اسالیبِِ مصنفین 102 45
49 متن اور طرزِِ تحریر 106 45
50 شرح کی احتیاج اور اس کے دواعی 107 45
51 بہ وقتِ شرح رعایت کردہ اُمور 112 45
52 وہ امور جن کی بہ وقتِ شرح رعایت کی جاتی ہے 112 45
53 متن وشرح میں بہ غرضِ مخصوص مستعمل الفاظ 125 1
54 ماتن کی متانت 127 53
55 ماتن کا لفظِ ’’إعْلمْ‘‘اور اغراضِ ثلاثہ 130 53
56 شارح کی سخاوت 135 53
57 اسالیبِ شرح 135 53
58 فرائضِ شارحین 136 53
59 الفاظِ دفعِ وہم و اعتراض 138 53
60 مطالعۂ کتبِ عربیہ میں مُعِین ۳۸؍ ضروری قواعد وضوابط 143 53
61 وہ ضمائر جن کے مراجع بظاہر مذکور نہیں ہوتے 145 53
62 وجہِ تسمیہ، وجہِ عدول اور کلمۂ اِنَّمَا 147 53
63 شراح کا دلچسپ انداز استدلال اورکلماتِ جواب ودلیل 149 53
64 شرَّاح کا لفظِ ’’اِعلم‘‘ اور مقاصدِ اربعہ 158 53
65 طریقۂ استدلال اور مخالِفین پر رد 159 53
66 دورانِ شرح غیر کا قول نقل کرنے کی اَغراض 159 53
67 اجوبۂ مختلفہ اور اُن کی حیثیات 170 53
68 لفظِ ’’اَیْ‘‘ کا فلسفہ 174 53
69 فائدۂ نافعہ 182 53
70 شارحین کے مخصوص کلماتِ تعریض وکنایہ 184 53
71 عطف کا معیار، واؤ کی تعیین 188 53
72 خاتمۂ کتاب 193 1
73 مختصراً علم کی فضیلت 195 72
74 علوم وفنون کی اہمیت اور اُن میں آپسی ربط 196 72
75 علم المطالعہ کی اہمیت 197 72
77 ایک سچا طالبِ علم اور اُس کے صفات 198 72
78 آداب طالبِ علم 199 72
79 ایک کامیاب طالبِ علم 201 72
80 طریقۂ مطالعہ 203 72
81 ترقیم کے چند قواعد ورموز 207 72
82 رموز اوقاف 207 72
83 یومیہ محاسبہ 209 72
84 رموزِ عددی وکلماتِ مخففہ 210 72
85 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 211 72
86 اہم مآخذ ومراجع 212 72
Flag Counter