جو طلبا شروع شروع میں کُتبِ عربیہ کے مطالعے میں قدم رکھنا چاہتے ہیں ، میری مراد وہ طلبا ہیں جو صَرف میر، نحومیر [وغیرہ] ابتدائی کتابوں سے فارغ ہو چکے ہیں ۔اُن کے لیے مطالعہ کا طریقہ یہ ہے کہ:جو بھی لفظ (۱) اُن کی نظر میں آئے تو حسبِ ذیل امور کو معلوم کریں ۔
۱- یہ لفظ مَوضوع(با معنیٰ) ہے یا مہمل (بے معنیٰ)؟(۲)۔
۲-اگر وہ لفظ، لفظِ موضوع ہے تو یہ معلوم کریں کہ: آیا وہ اسم ہے، فعل ہے یا حرف(۳)؟
۳-اگر اسم ہے تو یہ بتائیں کہ: معرب ہے یا مبنی(۱)؟
(۱) اگر وہ لفظِ عربی ہے تو اس میں مصنف کی ذکر کردہ تحقیقاتِ نحویہ جاری کریں ؛ ورنہ بعض جگہ کتب عربیہ میں معرَّب اور دَخیل الفاظ بھی موجود ہیں ۔
(۲)المُہْمَلُ: ہوَ الذيْ لمْ یُوضَع لِمَعنیً، سوائٌ کانَ دالاًّ علیٰ معْنیً اَوْلاَ۔ (دستور العلماء ۳؍۴۵۴)
مہمل: وہ لفظ ہے جو کسی معنیٰ کے لیے وضع نہ کیا گیا ہو، خواہ (استعمالاً)کسی مراد پر دلالت کرتا ہو یا نہ کرتاہو۔
فائدہ: مہمل تو بے معنیٰ کو کہتے ہیں حالاں کہ یہاں پر مہمل کی تعریف کی گئی ہے جس سے اِس کا موضوع یعنی بامعنیٰ ہونا معلوم ہوتا ہے، اِس کا جواب یہ ہے کہ یہاں پر دو چیزیں ہیں : (۱)مہمل جس سے فنی اصطلاح مراد ہے (۲) مہمل (لفظِ بے معنیٰ) کا مصداق، مثلاً: دیز؛ اول موضوع ہے اور ثانی مہمل ہے۔ گویا لفظ ’’مہمل‘‘ بذاتِ خود مہمل نہیں ؛ کیوں کہ وہ ایک خاص معنیٰ کے لیے موضوع ہے کہ اُس کی وضع ہوئی ہے؛ لیکن لفظِ مہمل کا مصداق (جس لفظ پر مہمل کا اطلاق کیا جاتا ہے)، عدمِ وضع کی بنا پر مہمل ہے، جیسے لفظِ ’’خَیْرٌ‘‘ اپنے تمام مصادیق کی خیریت پر ضروردلالت کرتا ہے؛ لیکن خودخیریت میں نہیں ہے کیوں کہ وہ ’’اَخْیَرُ‘‘ بر وزنِ ’’اَفْعَلُ‘‘ اسمِ تفضیل سے تخفیفاًبدلا ہوا ہے۔
(۳)کتب عربیہ میں جو کلمہ ہماری نظر میں آئے گا، وہ تین حالتوں سے خالی نہ ہوگا: یا وہ کلمہ اسم ہوگا، یا فعل، یا حرف۔
الکلامُ کلُّہ ثلاثٌ: اسمٌ، وفعْلٌ، وحرْفٌ۔ وقالَ بعضُہمْ: إِنَّ العِباراتِ بحَسَبِ المُعَبَّرِ والمُعَبَّرِ عنہٗ منَ المَعاني ثلاثٌ: ذاتٌ، وحدثٌ عنْ ذاتٍ، وَوَاسِطۃٌ بینَ الذَّات والحدثِ، یدلُّ علیٰ اثباتِہ لَہا أو نفیِہ عنہا۔ فالذاتُ الاسمُ، والحدثُ الفعلُ، والواسِطۃُ الحرفُ۔ (الاشباہ ۲؍۴)
یعنی بعض حضرات نے کہا ہے کہ: لفظ کی معنیٰ کے اعتبار سے تین قسمیں ہیں : (۱)وہ لفظ جوذات پر دلالت کرتا ہو (۲)وہ لفظ جوذات کے ساتھ وابستہ کسی کام پر دلالت کرتاہو (۳)وہ لفظ جوذات اور اُس کے کام کے درمیان واسطہہو، یعنی جو کام کو ذات کے لیے ثابت کرنے یاکام کی ذات سے نفی کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔ پس ذات، اسم ہے؛ اور کام، فعل ہے؛ اور وہ واسطہ حرف ہے۔
(۱)فائدہ: کیا کسی کلمہ میں ایک سے زائد علامتیں جمع ہو سکتی ہیں ؟
کلُّ خاصَّتَيْ نوعٍ إِما أَنْ یَتفِقَا أَو یختَلِفا: فإن اِتَّفقا اِمتَنَع اجتِماعُہما، کـ’’الالفِ واللاَّمِ، والاضافَۃ‘‘ في الاسمِ؛ و’’السِّینِ وسَوفَ‘‘ في الفعلِ۔ وإِن اختَلفا: فإِنْ تضادَّا لم یَجتمِعا، کـ’’التنوینِ وَالاضافَۃِ‘‘ غ