کی پابندی کرنا، چلتے پھرتے درود شریف و استغفار کی کثرت کرنا روحانیت بنانے میں بے حد مفید ثابت ہوگا۔
۸)حضرت تھانویؒ کی طلباء اور اہلِ علم کو نصیحت: تم اپنے کو مٹا دو، گمنام کردو، تو پھر تمہاری محبوبیت کی یہ شان ہوگی کہ تم چپ ہوگے، اور تمام مخلوق میں تمہارا آوازہ (شہرہ) ہوگا۔ (العلم والعلماء)
اپنے بڑوں کی رہبری میں رہو۔بہ قول حضرت مولانا علی میاں ندویؒ: مطالعہ وسیع کیجیے، اور اِس کے لیے اپنے اساتذہ سے، خاص طور پر مربی الاصلاح سے اور اُن اساتذہ سے جن سے آپ کا ربط ہے، مشورہ لیجیے۔
۹) خدا را! اپنی ذات اور والدین پر رحم کھاتے ہوئے، خاندان اور علاقے والوں کی حالت پر ترس کھاتے ہوئے، اپنی زندگی کے ایک ایک لمحے کو نظام الاوقات سے مربوط کرتے ہوئے مکمل وصول کرنے کی فکر کریں ، إن شاء اللہ کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔
۱۰)اپنے اندر کمال پیدا کرنے کا نسخۂ کیمیایہ ہے کہ، آدمی دوسرے کی خوبیاں خوب دیکھے، اور بدی کو بُرا ضرور جانے؛ لیکن یہ خیال رہے کہ بدی والے کی حَقارت دل میں بالکل نہ آنے پائے؛ کیوں کہ ساری مخلوقات میں سراپا خیر انبیاء وملائکہ ہیں ، سراپا شر نفس وشیطان ہیں ، باقی تمام مخلوقات میں خیروشر دونوں کا مادہ موجود ہے؛ لہٰذا اولاً اپنی کوتاہیوں کی فکر کرنی چاہیے۔
فائدہ: اپنی ایک مخصوص کاپی بنائیں جس میں وعظ ونصیحت کی حدیثیں ، اشعار، اقوالِ سلف اور مفید باتیں جمع کریں ، جن کو حالات اور پریشانیوں میں پڑھنے سے راہِ اعتدال ملتی ہے، اور ایک کاپی میں علمی نکات کا ذخیرہ بحوالہ جمع کریں جو بہ وقتِ ضرورت کام آسکے۔
اللہم تقبلہا بقبول حسن وأنبتہا نباتا حسنا۔
محمد الیاس گڈھوی
مدرس مدرسہ دعوۃ الایمان مانیک پور ٹکولی