ہاں ! اگر اول سے آخر تک مطالعہ کرلینے کے بعد بھی تمھارے ذہن میں کوئی اعتراض نہیں ہوا، تو اِس کی وجہ:
یا تو یہ ہوسکتی ہے کہ، تمھارا مَن اُس کے ادراک سے قاصر ہے۔
یا واقعی اُس عبارت میں کوئی اعتراض ہی نہیں ہے۔
یاتو اعتراض تو ہے؛ لیکن ایسا اعتراض ہے کہ جس کا جواب مشکل ہے۔
یا اُس کا جواب آپ کے ذہن میں آگیا ہے۔
بہر حال! مطالعہ میں جس قدر جِدّ و جَہْد کروں گے آپ کا ذِہنی اِرتِقا بڑھتا چلا جائے گا، یہاں تک کہ خود قرآنِ کریم جس کا سمجھنا اور مطالعہ کرنا مقصود با لذات ہے، اُس کے حقائق و دقائق سے بہ خوبی واقف ہوکر اُن پر عمل کرکے سعادتِ ابدیہ حاصل کریں گے۔ وَالحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِیْنَ۔
۱
محمد الیاس عبد اللہ گڈھوی
۴/ رجب المرجب ۱۴۳۱ھ