…………………………………………………………
ـ جملۂ معترضہ کا اخیری کلام میں واقع ہونا لازم آتا ہے۔ خلاصۂ کلام بہ ایں وجہ اُس واو کا عاطفہ ہونا طے ہے؛ لیکن اُس کا معطوف علیہ کیا ہوگا؟ اِس میں دو احتمال ہیں :
اول: نعم الوکیل کا عطف ھو حسبي پورے جملہ پر ہوگا، جس میں مخصوص بالمدح ھو محذوف ہوگا، دوم: نعم الوکیل کا عطف حسبي بہ معنیٰ یحسبنی پر ہوگا جس کی تقدیری عبارت ھو نعم الوکیلہوگی، جس میں تکمیلِ مدح سے پہلے مخصوص بالمدح کو ذکر کرنا لازم آتا ہے جو خلافِ شائع ہے؛ کیوں کہ فعلِ مدح کا قاعدہ ہے کہ: مخصوص بالمدح کا تذکرہ لفظاً یاتقدیراً تکمیل مدح کے بعد ہی ہوتا ہے۔ (درایت النحو شرح ہدایت النحو) گویا احتمالِ اول میں حذف المخصوص اور احتمالِ ثانی میں تقدّم المخصوص لازم آتا ہے۔بہ ہر دو تقدیر مذکورہ عبارت میں جملۂ انشائیہ کا عطف جملۂ خبریہ پر کرنا لازم آتا ہے، جس کو اہلِ بلاغت بابِ وصل وفصل میں کمالِ انقطاع سے تعبیر کرتے ہیں ، جو جمہور نحات اور بُلغاء کے نزدیک ناجائز ہے، برخلاف بعض نحات کے؛ لیکن چوں کہ یہ عبارت حدیث میں بھی وارد ہے؛ لہٰذا علماء نے اِس مضمون کو طول دیا ہے۔
اِس عبارت پر ہونے والے نقض (عطف الاِنشاء علی الاِخبار) کا جواب دیتے ہوئے علماء چار احتمالات ذکر کرتے ہیں :
(۱)عطف الانشاء علی الانشاء (۲)عطف الاخبار علیٰ الاخبار (۳)عطف الانشاء علیٰ المفرد (۴) عطف الانشاء علی الاخبار۔ اِن چاروں احتمالات کی تفصیل اور ہر احتمال پر ہونے والے نقض کی تفصیل حسبِ ذیل ہے:
احتمالِ اول، عطف الانشاء علی الانشاء: یعنی ھو حسبي میں مدح بالکفایہ کا انشاء ہے نہ کہ اِخبار بالکفایہ، اور نعم الوکیل میں مدحِ عام کا انشاء ہے، اِس احتمال کے اعتبار سے یہ عبارت عطف الانشاء علی الانشاء کے قبیل سے ہوگی؛ لیکن اِس احتمال پر بہ ایں طور رد کیا گیا ہے کہ جملۂ اسمیہ (ھو حسبي) کو انشاء (مدح بالکفایہ) کے معنیٰ میں لینا اقلِ قلیل ہے، جس پر کلام کو محمول کرنا مناسب نہیں ۔
احتمالِ ثانی، عطف الاخبار علیٰ الاخبار: یعنی نعم الوکیل در حقیقت معطوف نہیں ہے؛ بلکہ حقیقتاً معطوف ھو مقول في حقہ:نعم الوکیل ہے، گویا نعم الوکیل اُس مبتدا کی خبر کا معمول ہے جو مبتدا اور خبر دونوں در حقیقت محذوف ہیں ، اور پورا جملہ خبریہ ہے، اور یہ ترکیب عطف الاِخبار علی الاِخبار کے قبیل سے ہے؛ لیکن اِس پر یہ رد کیا گیا ہے کہ، اِس احتمال میں بلادلیل تین امور کی تقدیر لازم آتی ہے: (۱)مقول في حقہ کو مقدر ماننا (۲)وہ مبتدا (ھو) کو مقدر ماننا جس کی خبر مقول في حقہ ہے (۳)نعم الوکیل کو خبر ماننا جو محض انشائِ مدح کے لیے ہے۔
احتمالِ ثالث، عطف الاِنشاء علی المفرد: یعنی نعم الوکیل کا معطوف علیہ حسبي ہے، قطع نظر اُس کی تاویل (یحسبني) سے، جس میں حسبي مفرد ہے، اور یہ ترکیب عطف الانشاء علی المفرد کے قبیل سے ہے نہ کہ علی الاخبار؛ لیکن اِس پر یہ رد کیا گیا ہے کہ، فعل کے اسم پر عطف کرنے کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ اسم، فعل کے معنیٰ میں ہو، جیسے: باری تعالیٰ کا فرمان: {فالق الإصباح، وجعل اللیل سکناً} أي فَلَقَ الإصباحَ؛ لہٰذا آپ کا حسبي میں یحسبني کی غ