کبھی فعل کا عطف اسم پر بھی کیا جاتا ہے بہ شرطے کہ معنیً وہ اِس کے مشابہ ہو، قال اللہ تعالیٰ: {وأرسلناہ الیٰ مأۃ ألف أو یزیدون}، پس ’’یزیدون‘‘ جو جملہ فعلیہ اِس کا عطف ’’مأۃ ألف‘‘ پر ہے بتاویلِ مفرد[مضمونِ جملہ(۱)]؛ اِسی طرح بر عکس، یعنی: اسم کا عطف فعل پر ، جیسے: ھو حسبی ونعم الوکیل، پس حسبي بہ معنیٰ ’’یحسبني‘‘ ہے، جملہ ھو حسبي پر نعم الوکیل کا عطف ناجائز ہے؛ وإلا لزم تقدُّم المخصوص بالمدح أو عدمہ۔ ہاں ! لوگوں کی جانب سے اِس کا جواب یوں دیا گیا ہے کہ: عطف جملہ کا جملہ پر کرنا اِس لیے یہاں ناممکن ہے کہ، بہ صورتِ عطف لازم آتاہے عطف الاِنشاء علیٰ الخبر، یہ مردود ہے، کہ ایسی صورت میں تو انشاء کو خبر میں لانے کی کُھلی تاویل ہوسکتی ہے، اور کہا جاسکتا ہے: ھو مقول في حقہ: نعم الوکیل۔ انتہیٰ کلامہ(۲)
(۱) مضمونِ جملہ نکالنے کا طریقہ: مسند مشتق سے جو مصدر سمجھ میں آرہا اِس کی اضافت مسند الیہ کی طرف کی جائے، جیسے: زیدٌ قائمٌ، اور قامَ زیدٌ میں قیامُ زیدٍ؛ اور اگر مسند جامد ہے تواُس کے آخر میں یائے مشدّد اور تائے مصدریہ لاحق کر کے مسند الیہ کی طرف اضافت کی جائے، جیسے: زیدٌ رجلٌ سے رَجُلیّۃُ زیدٍ۔
(۲) مثالِ مذکور: ھو حسبی ونعم الوکیل کی ترکیب پیچیدہ ہے، اور عبارت میں کتابت کی غلطی سے مضمون بھی واضح نہیں ہوتا تھا؛ لہٰذا طویل بحث و تمحیص کے بعد مضمون کی تفصیل ذکر کی جاتی ہے، جو حسبِ ذیل ہے۔
ترکیب: ھو حسبي ونعم الوکیل میں نعم الوکیل اللّٰہ، والی عبارت ترکیباً ایک جملہ بھی ہوسکتی ہے اور دو جملے بھی: پہلی تقدیر پر نعم الوکیل جملہ فعلیہ انشائیہ ہوکر خبرِ مقدم ہوگی اور اللہ مخصوص بالمدح مبتداء مؤخر ہوگا، اور پوری عبارت ایک ہی جملہ ہوگی۔ دوسری تقدیر پر دو ترکیبیں ہوسکتی ہیں : نعم الوکیل، ھو اللّٰہ؛ نعم الوکیل، اللّٰہ ممدوح، جن میں نعم الوکیل مستقل جملۂ فعلیہ انشائیہ ہوگا، اور اللّٰہ میں دو احتمال ہیں : (۱) مخصوص بالمدح اللّٰہ، ھو مبتدائِ محذوف کی خبر ہوگا، یالفظِ اللہ مبتدا ہوگا جس کی خبر ممدوح محذوف ہوگی۔ (افادات ضیائیہ، بحوالہ الضیاء الکامل: ۳۱۸)
فائدہ: نعم الرجلُ زید اور زید نعم الرجل دونوں مثالیں معنوی طور جملۂ انشائیہ میں داخل ہیں ؛ کیوں کہ دونوں ایسی نسبت پر دلالت کرتی ہیں جو صدق وکذب کا احتمال نہیں رکھتی۔ (روح المعانی) کیوں کہ ترجی اور قسم کے ماسوا انشاء غیر طلبیہ کی تمام اقسام در اصل اِخبار ہیں جنہیں معنیٔ انشاء کی طرف منتقل کردیا گیا ہے۔ (مختصر المعانی، حاشیہ الدسوقی)
توضیح: مذکورہ عبارت ھو حسبي، ونعم الوکیل میں واقع ہونے والا واو عاطفہ ہے؛ کیوں کہ واو میں اصل عطف کرنا ہے؛ مزید برآں واو برائے عطف نہ ماننے کی صورت میں دو احتمال ہوں گے: (۱)واو حالیہ (۲)وا واعتراضیہ؛ اور یہ دونوں احتمال درست نہیں ہیں ؛ کیوں کہ احتمال اول میں جملۂ انشائیہ کا حال ہونا لازم آتا ہے، اور احتمالِ ثانی میں غ