Deobandi Books

انوار المطالع فی ھدایات المطالع

189 - 214
	کبھی فعل کا عطف اسم پر بھی کیا جاتا ہے بہ شرطے کہ معنیً وہ اِس کے مشابہ ہو، قال اللہ تعالیٰ: {وأرسلناہ الیٰ مأۃ ألف أو یزیدون}، پس ’’یزیدون‘‘ جو جملہ فعلیہ اِس کا عطف ’’مأۃ ألف‘‘ پر ہے بتاویلِ مفرد[مضمونِ جملہ(۱)]؛ اِسی طرح بر عکس، یعنی: اسم کا عطف فعل پر ، جیسے: ھو حسبی ونعم الوکیل، پس حسبي بہ معنیٰ ’’یحسبني‘‘ ہے، جملہ ھو حسبي پر نعم الوکیل کا عطف ناجائز ہے؛ وإلا لزم تقدُّم المخصوص بالمدح أو عدمہ۔ ہاں ! لوگوں کی جانب سے اِس کا جواب یوں دیا گیا ہے کہ: عطف جملہ کا جملہ پر کرنا اِس لیے یہاں ناممکن ہے کہ، بہ صورتِ عطف لازم آتاہے عطف الاِنشاء علیٰ الخبر، یہ مردود ہے، کہ ایسی صورت میں تو انشاء کو خبر میں لانے کی کُھلی تاویل ہوسکتی ہے، اور کہا جاسکتا ہے: ھو مقول في حقہ: نعم الوکیل۔ انتہیٰ کلامہ(۲)
                                              
	(۱) مضمونِ جملہ نکالنے کا طریقہ: مسند مشتق سے جو مصدر سمجھ میں آرہا اِس کی اضافت مسند الیہ کی طرف کی جائے، جیسے: زیدٌ قائمٌ، اور قامَ زیدٌ میں قیامُ زیدٍ؛ اور اگر مسند جامد ہے تواُس کے آخر میں یائے مشدّد اور تائے مصدریہ لاحق کر کے مسند الیہ کی طرف اضافت کی جائے، جیسے: زیدٌ رجلٌ سے رَجُلیّۃُ زیدٍ۔
	(۲) مثالِ مذکور: ھو حسبی ونعم الوکیل کی ترکیب پیچیدہ ہے، اور عبارت میں کتابت کی غلطی سے مضمون بھی واضح نہیں ہوتا تھا؛ لہٰذا طویل بحث و تمحیص کے بعد مضمون کی تفصیل ذکر کی جاتی ہے، جو حسبِ ذیل ہے۔ 
	ترکیب: ھو حسبي ونعم الوکیل میں نعم الوکیل اللّٰہ، والی عبارت ترکیباً ایک جملہ بھی ہوسکتی ہے اور دو جملے بھی: پہلی تقدیر پر نعم الوکیل جملہ فعلیہ انشائیہ ہوکر خبرِ مقدم ہوگی اور اللہ مخصوص بالمدح مبتداء مؤخر ہوگا، اور پوری عبارت ایک ہی جملہ ہوگی۔ دوسری تقدیر پر دو ترکیبیں ہوسکتی ہیں : نعم الوکیل، ھو اللّٰہ؛ نعم الوکیل، اللّٰہ ممدوح، جن میں نعم الوکیل مستقل جملۂ فعلیہ انشائیہ ہوگا، اور اللّٰہ میں دو احتمال ہیں : (۱) مخصوص بالمدح اللّٰہ،  ھو مبتدائِ محذوف کی خبر ہوگا، یالفظِ اللہ مبتدا ہوگا جس کی خبر ممدوح محذوف ہوگی۔ (افادات ضیائیہ، بحوالہ الضیاء الکامل: ۳۱۸)
	فائدہ: نعم الرجلُ زید اور زید نعم الرجل دونوں مثالیں معنوی طور جملۂ انشائیہ میں داخل ہیں ؛ کیوں کہ دونوں ایسی نسبت پر دلالت کرتی ہیں جو صدق وکذب کا احتمال نہیں رکھتی۔ (روح المعانی) کیوں کہ ترجی اور قسم کے ماسوا انشاء غیر طلبیہ کی تمام اقسام در اصل اِخبار ہیں جنہیں معنیٔ انشاء کی طرف منتقل کردیا گیا ہے۔ (مختصر المعانی، حاشیہ الدسوقی)
	توضیح: مذکورہ عبارت ھو حسبي، ونعم الوکیل میں واقع ہونے والا واو عاطفہ ہے؛ کیوں کہ واو میں اصل عطف کرنا ہے؛ مزید برآں واو برائے عطف نہ ماننے کی صورت میں دو احتمال ہوں گے: (۱)واو حالیہ (۲)وا واعتراضیہ؛ اور یہ دونوں احتمال درست نہیں ہیں ؛ کیوں کہ احتمال اول میں جملۂ انشائیہ کا حال ہونا لازم آتا ہے، اور احتمالِ ثانی میں غ


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 أنْوَارُ المَطَالِعْ 1 1
3 جملہ حقوق بحقِ ناشر محفوظ ہیں 2 2
4 مطالعۂ کتب کے راہ نُما اصول 3 2
5 فہرست مضامین 5 2
6 کلمات توثیق ودعا 15 2
7 تقریظ حضرت الاستاذ مولانا قاری عبدالستار صاحب (استاذ حدیث وقراء ت دارالعلوم وڈالی) 17 2
8 مقدمہ 19 2
9 کام کی نوعیت اور کتاب میں رعایت کردہ اُمور 21 8
10 ایک نظر یہاں بھی 22 8
11 مصنف کا مختصر تعارف 22 8
12 مصنفؒ کی دیگر تصانیف 23 8
13 وقت باری تعالیٰ کا ایک قیمتی تحفہ 24 8
14 نظام الاوقات 25 8
15 احتساب 25 8
16 کیا آپ بھی کچھ بننا چاہتے ہیں ؟ 26 8
17 طالب کا کردار، اقوالِ اکابر کی روشنی میں 28 8
18 عُلما، طلبا اور حُفاظ کی فضیلت 29 8
19 حفظِ متون 39 8
20 ملکۂ تحریر پیدا کرنے کا نسخہ 39 8
21 فوائد ثمینہ 39 8
22 پیش لفظ(از مؤلف) 43 2
24 القِسْمُ الأوّلُ في مُطالَعۃِ المُبتدِئیْنَ 47 1
25 معرب،مبنی 52 24
26 منصرف،غیر منصرف 52 24
27 معرفہ، نکرہ 56 24
28 مذکر، مؤنث 57 24
29 واحد، تثنیہ، جمع 59 24
30 [اعرابِ اسمائے متمکنہ] 61 24
31 عَناوین کے اعراب کی تعیین 63 24
32 ابتدائِ کلام میں واقع ہونے والے اسماء 65 24
33 درمیانی کلام میں واقع ہونے والا اسم اور اس کامابعد 66 24
34 تابع، متبوع کی تعیین 70 24
35 متعلقاتِ جملہ فعلیہ 74 24
36 تعیین اجزائِ جملہ فعلیہ 77 24
37 اجزاء جملہ فعلیہ واسمیہ کی شناخت 80 24
38 دو فعل ایک جگہ جمع ہوں 81 24
39 حروفِ معانی 82 24
40 قوانینِ مُہِمہْ 88 24
41 فوائد مختلفہ مہِمَّہ 90 24
42 کلماتِ ذو وجہین 90 24
43 مطالعۂ کتب کے بنیادی اصول 95 24
44 لغت دیکھنے کا طریقہ 96 24
45 القسمُ الثاني في مُطالعۃِ المتوسطِین 99 1
46 بسملہ و حمدلہ 101 45
47 تصلیہ: (صلاۃ علی النبي) 101 45
48 بوقت ابتدائے کتاب اسالیبِِ مصنفین 102 45
49 متن اور طرزِِ تحریر 106 45
50 شرح کی احتیاج اور اس کے دواعی 107 45
51 بہ وقتِ شرح رعایت کردہ اُمور 112 45
52 وہ امور جن کی بہ وقتِ شرح رعایت کی جاتی ہے 112 45
53 متن وشرح میں بہ غرضِ مخصوص مستعمل الفاظ 125 1
54 ماتن کی متانت 127 53
55 ماتن کا لفظِ ’’إعْلمْ‘‘اور اغراضِ ثلاثہ 130 53
56 شارح کی سخاوت 135 53
57 اسالیبِ شرح 135 53
58 فرائضِ شارحین 136 53
59 الفاظِ دفعِ وہم و اعتراض 138 53
60 مطالعۂ کتبِ عربیہ میں مُعِین ۳۸؍ ضروری قواعد وضوابط 143 53
61 وہ ضمائر جن کے مراجع بظاہر مذکور نہیں ہوتے 145 53
62 وجہِ تسمیہ، وجہِ عدول اور کلمۂ اِنَّمَا 147 53
63 شراح کا دلچسپ انداز استدلال اورکلماتِ جواب ودلیل 149 53
64 شرَّاح کا لفظِ ’’اِعلم‘‘ اور مقاصدِ اربعہ 158 53
65 طریقۂ استدلال اور مخالِفین پر رد 159 53
66 دورانِ شرح غیر کا قول نقل کرنے کی اَغراض 159 53
67 اجوبۂ مختلفہ اور اُن کی حیثیات 170 53
68 لفظِ ’’اَیْ‘‘ کا فلسفہ 174 53
69 فائدۂ نافعہ 182 53
70 شارحین کے مخصوص کلماتِ تعریض وکنایہ 184 53
71 عطف کا معیار، واؤ کی تعیین 188 53
72 خاتمۂ کتاب 193 1
73 مختصراً علم کی فضیلت 195 72
74 علوم وفنون کی اہمیت اور اُن میں آپسی ربط 196 72
75 علم المطالعہ کی اہمیت 197 72
77 ایک سچا طالبِ علم اور اُس کے صفات 198 72
78 آداب طالبِ علم 199 72
79 ایک کامیاب طالبِ علم 201 72
80 طریقۂ مطالعہ 203 72
81 ترقیم کے چند قواعد ورموز 207 72
82 رموز اوقاف 207 72
83 یومیہ محاسبہ 209 72
84 رموزِ عددی وکلماتِ مخففہ 210 72
85 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 211 72
86 اہم مآخذ ومراجع 212 72
Flag Counter