یا اُن صاحب نے خود فلاں مقام پر اُس کی تفسیر ایسے الفاظ سے کی ہے جو تم کو نافع نہیں (۱)، یا بعد میں اُس نے اُس قول سے رجوع کر لیا ہے، یا وہ قول اُس کے لیے مخصوص تھا، وغیر ذلک من التوجیہات(۲)۔
فائدہ۳]: کبھی غیر کا قول اِس لیے بیان کرتے ہیں ؛ تاکہ مصنف اور اُن کے کلام کا مقابلہ ہوجائے، کہ اُس نے اِس طرح مطلب ادا کیا ہے اور مصنف نے اِس نہج پر مطلب بیان کیا ہے، اِن دونوں کلاموں میں بہتر کونسا کلام ہے؟(۳)۔
ـبعدہحرف الواو، فالمراد فاغسلوا ھذا المجموع (أي غسل الیدین ومسح الراس وغسل الرجلین) فلا دلالۃ لہ علی تقدیم غسل الوجہ))۔ (شرح وقایہ۱؍۶۲)
احناف فرماتے ہیں کہ : إذا قمتم إلی الصلاۃ فاغسلوا میں فاء جزائیہ ہے جو جزا کے مضمون کی شرط کے مضمون کے ساتھ بغیر تراخی کے تعقیب پر دلالت ہی نہیں کرتا۔ نیز اقامت صلوۃ شرط پر مجموعہ جزا کے مرتب ہونے سے یہ کہنا کہ: بقیہ اعضاء میں بھی ترتیب فرض ہے، یہ ٹھیک نہیں ہے؛ کیوں کہ آیت کی دلالت سے غسلِ وَجہ کی تقدیم ثابت نہیں ہوتی ہے، کہ اُس پر بقیہ اعضاء میں ترتیب متفرع ہو؛ حالاں کہ بعد میں حرف عطف واو ہے جو مطلق جمع کے لیے آتا ہے نہ کہ ترتیب کے لیے۔
اِس کی دوسری مثال قاعدہ۲۸؍ میں ’’مطلقاً سواء کان‘‘ کے ضمن میں بھی آرہی ہے۔
ملاحظہ: شروحات میں تفریعی مسائل کو سمجھنے کے وقت بنیادی مسائل کو مضبوط دلائل سے مستحضر رکھنا ضروری ہے؛ تاکہ جس وقت تفریعی مسائل اصل مسائل سے منطبق نہ ہونے کی وجوہات کو ذکر کیا جائے تو ذہن فوراً اُس کی طرف سبقت کر ے، نیز فریقین کے اصول کلیہ کا استحضار رکھنے سے ہر فریق کا اپنے مذاق کے مطابق کیا قول ہوسکتا ہے؟ بہ آسانی معلوم ہوسکے۔
(۱) جیسے: ’’نضحِ ماء سے غَسل یا رش کا معنیٰ مراد لینا‘‘۔ اِس کی مثال ’’لفظِ أيْ کا فلسفہ‘‘ کی غرضِ سابع کے ضمن میں آرہی ہے۔ (قاعدہ:۲۸)
(۲) جیسے: صاحبِ ہدایہ نے قرأتِ قرآن کے بارے میں امام صاحب کا قول نقل کیا ہے: فإن افتتح الصلاۃَ بالفارسیّۃ أو قرأ فیہا بالفارسیّۃ أو ذبح أوسمَّی بالفارسیۃ وہو یحسنُ العربیۃ، أجزاہ عند أبي حنیفۃؒ، وقالا: لایجزیہ إلا في الذبیحۃ۔ اِس پر صاحبِ ہدایہؒ فرماتے ہیں : ویُرویٰ رجوعُہ في ہٰذہ المسئلۃ إلیٰ قولہما، وعلیہ الاعتمادُ۔(ہدایہ ۱؍۱۰۱)
اور صاحبِ نور الانوار فرماتے ہیں : وکان أبوحنیفۃؒ مستغرقاً في بحر التوحید والمشاہدۃ، لایلتفتُ إلاّ إلیٰ الذاتِ، فلا طعنَ۔
(۳) جیسے: نحات جب ضمیر متصل ومنفصل کے تذکرہ کے ضمن میں یہ بیان کرتے ہیں کہ، کیا ضمیر متصل غ