جارہا ہے۔ جس کے معلوم کرنے کے لئے تَوغُّل فی المطالعہ، کافی مہارت اور استعدادِ کامل پیدا کرنے کی ضرورت ہے؛ کیوں کہ یہ شارح کے دل کی مراد کو سمجھناہے، جس قدر مطالعہ بڑھتا جائے گا، اُن کے اشاروں اور بھیدوں کو معلوم کرنے کا ملکہ حاصل ہوتا جائے گا، حتیٰ کہ مصنف اور شارح کے مُضمر اور پوشیدہ راز و اسرار پر اطلاع ہوتی چلی جائے گی، اور اُن کے کلام کے حقائق و دَقائق سے واقفیت ہوتی جائے گی۔
اُن اسرار کے معلوم کرنے کے لئے چند قواعد اور ضوابط بھی ہیں جن کا جاننا ہر عربی کتب کے مطالعہ کرنے والے کے لیے اشد ضروری ہے، جن کو عن قریب ذکر کیا جائے گا۔ تا ہم مطالعہ بِیں کے لیے پہلے یہ ضروری ہے کہ، علمِ صرف، نحو، منطق، اصولِ مناظرہ، معانی، بیان، بدیع اور علمِ عروض کے مختصر اصول کو خوب ضبط کرلیں ، اِس سے پھر مطالعے میں جو شیرینی اور مزہ حاصل ہوگا وہ مطالعہ بیں ہی بتا سکتا ہے(۱)۔
(۱)حضرات شراح کا ایک ایک جملہ کسی اہم قانون کی غمازی کرتا ہے؛ بلکہ اگر یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ: ماتن کے متن کو بہ حسبِ قواعدِ نحو، صَرف، لغت، منطق وبلاغت کھولنا ہی شرح کہلاتا ہے، جیسا کہ کتابِ ہٰذا میں مذکور شرح تہذیب، نور الانوار ، شرح ابن عقیل اور ہدایہ کی امثلہ سے بہ خوبی معلوم ہوسکتا ہے۔مرتب