۔ اعتراض کا جواب: یُمکنُ، یَجوزُ، قِیلَ فيْ جَوابہِ، قَدْ یُقالُ، قَدْ فَسَّرُوْا سے دینا
۱۸۵
۔ اعتراض کے جواب پر: فَتَأمَّلْ، فلیَتأمَّلْ، فیہ تأمّلٌ، فیہِ بَحثٌ، فیہ تَوَہُّمٌ، فیہِ مُناقشَۃٌ، فیہِ تَسامحٌ،کہنا ۱۸۶
۔ فیہ بحثٌ اور فیہِ نظرٌ کی مثال (حاشیہ) ۱۸۶
۔ شارح کا قول: تأمَّلْ، تدبَّرْ، تفکرْ، لا تَغفلْ، فافہَمْ کہنا ۱۸۶
۔ شارح کے لفظِ وَمَا… کے بعد ذکر کی جانے والی دلیل ۱۸۷
۔ شارح کا قول: لا طائِلَ فیہ(حاشیہ) ۸۷ ۱
۔ عطف کا معیار اور ہوَ حَسبِي ونِعمَ الوَکیلُ کی تفصیل (حاشیہ) ۱۸۸
۔ مضمونِ جملہ نکالنے کا طریق (حاشیہ) ۱۸۹
ۃ خاتمہ ۃ
۔ مختصراً علم کی فضیلت وضرورت ۱۹۵
۔ علمِ مطالعہ کی اہمیت ۱۹۷
۔ ایک سچا طالبِ علم اور اس کے صفات ۱۹۸
۔ آدابِ طالب علم ۱۹۹
۔ ایک کامیاب طالب علم ۲۰۱
۔ طریقۂ مطالعہ ۲۰۳
۔ نسخوں کی تبدیلی اور ہونے والی پریشانی کی ایک مثال(حاشیہ)۲۰۳
۔ تعقیدِ لفظی وتعقیدِ معنوی ۲۰۴
۔ ترقیم کے چند قواعدورموز؛ رموزِ عددی وکلماتِ مخففہ ۲۰۸
۔ اہم مآخذ ومراجع ۲۱۲