تفسیر: عبد بن حمید اور ابن منذر نے حضرت قتادہ سے نقل کیاہے کہ لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ اس سے مراد وہ مہاجرین ہیں جنہوں نے اپنے گھر بار مال وجائداد خویش واقارب کو اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت میں چھوڑا، اور دینِ اسلام کو تمام تر سختیوں کے باوجود اختیار کیا، یہاں تک کہ ہمیں ان کے بارے میں یہ معلوم ہوا کہ ان میں ایسے لوگ بھی تھے جو بھوک کی شدت میں کمر سیدھی رکھنے کے لئے پیٹ پر پتھر باند ھتے تھے، اور سردی کے موسم میں گڑھے کھود کر سردی سے تحفظ کرتے تھے، ان کے پاس سردی سےبچاؤ کے لئے کوئی گھر نہیں تھا، اور مہاجرین کے فضائل میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث گذر چکی ہے، اور صحیح بخاری میں مسجد نبوی شریف کی تعمیر کے موقع پر اللہ کے نبی ﷺ کی یہ دعا بھی مہاجرین کے بارے میں منقول ہے: اے اللہ انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔ (تفسیر در منثور (ج۸ /ص۱۰۵) سورة الحشر:۸)
فضیلت نمبر۷،۸،۹،۱۰،۱۱،۱۲
انصارِ مدینہ کی صفات اور فضیلت
اللہ تعالیٰ شانہ نے ارشاد فرمایا: {وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ} [الحشر: 9]