جانب اشارہ تھا کہ صحابہ رضى الله عنهم کی ایک جماعت اس غزوہ (یعنی غزوۂ احد ) میں مقتول ہوگی یعنی جام شہادت نوش کرے گی، اور یہ جو فرمایا کہ ” واللہ خیر،، اس میں اس طرف اشارہ ملتا ہے کہ مؤمن کيلئے ہر حال میں بہتر ہی کا فیصلہ ہوتا ہے ،اگرجہاد سے صحیح سالم واپس آگیا تو اجر وغنیمت لے کر واپس آتا ہے ، اور اگر جام شہادت نوش کرلیا تو شہید کیلئے جو فضیلتیں ہیں ، وہ اتنی عظیم ہیں کہ ہر ایمان والے کو اس پر رشک ہوتا ہے،اور یہ بھی اس کيلئے بڑی کامیابی اور خیرہے ۔
فضیلت نمبر۶6
آنحضرت ﷺ کی دعا کی برکت سےمدینہ منورہ کی طرف لوگوں کے قلوب کا کھنچنا
عن جابررضى الله عنه قال: سمعت رسول اللہ ﷺ یوماً ونظر إلی الشام فقال : اللهم أقبل بقلوبهم ونظر إلی العراق فقال نحو ذلك ، ونظرقبل کل أفق ففعل ذلك ، وقال اللهم ارزقنامن ثمرات الأرض وبارک لنافی مدناوصاعنا ․ رواه احمد - (رواہ الإمام أحمد ( ۳ /۳۴۲)، والبزار(۲ /۵۱)بإسناد حسن والبخاری فی الأدب المفرد (۲۸۲)
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن سنا اور اس وقت آپ ﷺ ( ملك ) شام كی طرف نظر فرما رہے تھے ۔: اے اللہ اہل شام کے قلوب متوجہ فرما دیجئے، پھر ملک عراق کی طرف دیکھا اور فرمایا: اے اللہ ان کے دل متوجہ فرمادیجئے، پھر ہر طرف دیکھ کر