ترجمہ:اور جن لوگوں نے اپنا ٹھکانہ دار اور ایمان (یعنی مدینہ) کوان سے( یعنی مہاجرین کی آمد سے) پہلے بنالیا ، یہ حضرات اس سے محبت کرتے ہیں جو ان کی طرف ہجرت کرکے آئے، اور اپنے سینوں میں اس مال کی وجہ سے کوئی حاجت محسوس نہیں کرتے ، اور اپنی جانوں پر (ان مہاجرین کو) ترجیح دیتے ہیں،اگرچہ خود انھیں حاجت ہو ، او رجوشخص اپنے نفس کی کنجوسی سے بچادیاگیا سو یہ وہ لوگ ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔
تفسیر: آیت بالا میں انصار مدینہ کی چھ فضلتیں بیان فرمائی گئی ہیں-
۱۔ انہوں نے اپنا ٹھکانا مدینہ کو مہاجرین کی ہجرت کرنے سے پہلے ہی بنا لیاتھا۔
۲۔اور وہ ایمان پر مضبوطی سے جمے رہے ۔
۳۔جو حضرات صحابہ ان کی طرف ہجرت کرکے آئے ان سے محبت کرتے ہیں۔
۴۔اور اپنی جانوں پرحاجت مندوں کو ترجیح دیتے ہیں۔اگرچہ خود انہیں حاجت ہو۔
۵۔اور مہاجرین کے بارے میں اپنے سینوں میں کسی قسم کا حسد نہیں رکھتے ۔
۶۔اور یہ نفس کی کنجوسی سے بچے رہنے کی وجہ سے کامیاب ہیں۔
اور احادیث شریفہ میں بھی انصار کے بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں ۔ان میں سے چند فضائل ہم یہاں نقل کرتے ہیں۔
عن أبي هریرة رضي الله عنه قال قال رسول اللہ ﷺ : (( لولا الهجرة لکنت امرأً من الأنصار ولو سلك الناس وادیاً وسلكت الأنصار وادیاً أو شعباً لسلکت وادی الأنصار أو