تشریح: اس حدیث شریف میں جہاں آثار قدم جو مسجد کی طرف اٹھتے ہیں ان کا نامہ اعمال میں لکھا جانا معلوم ہوا وہاں اہل علم نے یہ بات بھی لکھی ہے: کہ اس میں ایک اور حکمت بھی ہے وہ یہ کہ مدینہ کے اطراف کو آباد رکھنا چاہئیے خالی نہیں چھوڑ نا چاہیئے ، بنو سلمہ کا علاقہ وہاں تھا جہاں آج کل مسجد قبلتین ہے اسی وجہ سے مسجد قبلتین کو مسجد بنو سلمہ سے موسوم کیا جاتا ہے یہ جگہ اس وقت مدینہ شہر سے باہر تھی اس جگہ آباد رکھنے اور اس علاقہ کو خالی نہ کرنے کی ترغیب اس حدیث سے معلوم ہوئی۔ واللہ تعالی أعلم وعلمه أتم وأحکم۔
فضیلت نمبر۹۷
مدینہ منورہ دینِ اسلام کا ایسا شہر ہے جوتا قیامت آباد رہے گا
عن أبي هریرة رضى الله عنه قال سمعت رسول اللہﷺ یقول: (( یترکون المدینة علی خیر ماکانت لا یغشاها إلا العواف یرید عواف السباع والطیر، وآخر من یحشر راعیان من مزینة یریدان المدینة ینعقان بغنمهما فیجدانها وحشاً حتی إذا بلغا ثنیة الوداع خرا علی وجوههما )) ․ رواه البخاري .( رواہ البخاری : کتاب الحج،باب رغب عن المدینة (رقم ۱۸۷۴)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضى الله عنہ رسولِ انور ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ تم لوگ مدینہ کو اچھے حال میں چھوڑو گے پھر وہاں وحشی جانور، درندے اور پرندے ہی چھا جائیں گے، اور آخر میں مزینہ کے دو چرواہے اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے مدینہ آئیں گے تو وہاں صرف وحشی جانور پائیں گے، پھر جب ثنیة الوداع