الله عنہ نے فرمایا کہ جس مسجد کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے وہ حضرت نبی کریم ﷺ کی مسجد ہے، حضرت عروة نے فرمایا کہ حضرت نبی ٴ اکرم ﷺ کی مسجد تو اس سے بھی بہتر ہے، یہ آیت تو مسجد قباء کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔(رواہ ابن ابی شیبة ،کتاب الصلاة،باب ابواب المساجد)
اور حضر ت ابن عمر رضى الله عنہما سے مروی ہے کہ جس مسجد کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے وہ مسجد نبوی ﷺ ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبة و ابن مردویہ،کما فی فتح القدیر)
ان روایات کی جمع اور تطبیق
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ان روایات میں تطبیق کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان تمام روایات میں کوئی تنافی یعنی کوئى تعارض نہیں ہے، کیونکہ ان دونوں ہی مسجدوں کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، لہٰذا دونوں قسم کی احادیث اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں۔ اورعلامہ داودی اور علامہ سہیلی نے بھی ان روایات کے درمیان تطبیق کرتے ہوئے یہی فرمایاہے۔-(فتح الباری:(ج۷ / ص۲۴۵)
اسی طر ح حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے بھی ان روایات کے درمیان تطبیق کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جب مسجد ِ قباء کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے تو مسجد ِ رسول ﷺ کی بنیاد تقویٰ پر رکھی جانا بطریق اولیٰ ہے۔ (تفسیر ابن کثیر: (ج۲ /ص۳۹۰)