اپنے بچوں کو سلادینے کو کہا ، اس لئے کہ اتنا کھانا نہیں تھا کہ بچے بھی کھاتے اور مہمان بھی شکم سیر ہوجاتا ، اگر بچے بھوکے ہوتے تو کسی کی ضیافت پر ان کو کھلانا مقدم ہے ، کیونکہ ان کا نفقہ ( باپ پر ) واجب ہے ،اس سے معلوم ہوا کہ اُن دونوں نے کوئی واجب ترک نہیں کیا ، اسی لئے اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ نے ان کی مدح وستائش فرمائی ، البتہ یہ صحابی اور ان کی اہلیہ اپنی بھوک کی حاجت اور ضرورت کے باوجود مہمان کے اکرام میں بھوکے رہے ، یہ ان کی بڑی سعادت مندی ہے ،جس کو اللہ تعالی نے ایسا پسند فرمایا کہ ان کی مدح میں قرآن پاک کی آیت نازل فرمائی۔
علماء نے لکھا ہے کہ کھانے یا دوسرے امور دنیویہ میں ایثار سے کام لینا بڑی فضیلت کی بات ہے ، البتہ امور دینیہ اور تقرب إلی اللہ حاصل کرنے میں ایثار نہ کیا جائے بلکہ خود پیش قدمی کی جائے کہ اس میں اللہ تعالی کا حق ہے ۔ ) (
فضیلت نمبر۱۳
حضراتِ مہاجرین وانصارِ مدینہ کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنی رضا کا اعلان او ر دائمی جنت کی خوشخبری
اللہ تبارک وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا: