مُدْخَلَ صِدْقٍ سے مدینہ منورہ مرادہے مُخْرَجَ صِدْقٍ سے مکہ مکرمہ مراد ہے ، اور عبد الرحمن بن زید بن اسلم رحمہ اللہ کا قول بھی یہی ہے ،اور اس بارے میں تمام اقوال میں سب سے زیادہ مشہور قول یہی ہے۔(تفسير ابن كثير)
فضیلت نمبر۲،۳
مدینہ منورہ ایمان کا مظہر اور اس کا مرکز ہے
اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے { وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ} [الحشر: 9]
ترجمہ : اور جن لوگوں نے اپنا ٹھکانہ دار اور ایمان کو (یعنی مدینہ کو ) ان سے
( یعنی مہاجرین کی آمد سے) پہلے بنالیا ، یہ حضرات اس سے محبت کرتے ہیں جو ان کی طرف ہجرت کرکے آئے، اور اپنے سینوں میں اس مال کی وجہ سے کوئی حاجت محسوس نہیں کرتے ، اور اپنی جانوں پر(ان مہاجرین کو) ترجیح دیتے ہیں،اگرچہ خود انھیں حاجت ہو،او ر جوشخص اپنے نفس کی کنجوسی سے بچادیاگیا سو یہ وہ لوگ ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔
تفسیر: مفسرابن جریر طبری رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ ان حضرات نے (یعنی حضراتِ انصار) نےمدینۃ الرسول ﷺ کو اپنا اصل ٹھکانہ بنالیا، اور اپنے گھر ووطن کی طرح اس کو اپنالیا اور ایمان باللہ ا ور ایمان بالرسول