“الشیء الطیب” سے بتایاہے، اور بعض نے فرمایا کہ اس کی مٹی کی پاکیز گی کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے․ اور بعض علماء کا کہنا ہے کہ اس کی آب وہواعمدہ اور صاف ستھری ہے، اورمدینہ کا رہنے والا اس میں ایک عجیب وغریب خوشبو محسوس کرتا ہے جو اس کے در ودیوار میں سے آتی ہے اور کسی اور جگہ یہ خوشبو نہیں پائی جاتی (- ( فتح الباری للحافظ ابن حجر رحمه الله (ج ۴ /ص۸۹)
فضیلت نمبر۷2،۷3،۷4
مدینہ منورہ کے پھل اور رزق میں برکت ہونے کا بیان
عن أبي هریرة رضى الله عنه أنه قال: کان الناس إذا رأوا أول الثمر جاء وا به إلی النبي ﷺ فإذا أخذہ رسول اللہ ﷺ قال: اللهم بارك لنا فی ثمرنا وبارك لنا في مدینتنا وبارك لنا في صاعنا وبارك لنا في مدنا، اللهم إن إبراهیم عبدك وخلیلك ونبیك وإني عبدك ونبیك وإنه دعاك لمکة وإنی أدعوك للمدینة بمثل ما دعاك لمکة ومثله معه قال ثم یدعو أصغر