رہتے ہیں (اور اپنے ایمان کی حفاظت نہیں کرسکتے) تو ان پر فرض ہے کہ وہ دار االإیمان کی طرف ہجرت کریں۔ (فتح الباری ۴ج / ص۸۹)
فضیلت نمبر۶
مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنیوالوں کی صفات اور فضیلت
اللہ تبارک وتعالیٰ کاارشاد ہے: {فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِنْكُمْ مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى بَعْضُكُمْ مِنْ بَعْضٍ فَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَأُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأُوذُوا فِي سَبِيلِي وَقَاتَلُوا وَقُتِلُوا لَأُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأُدْخِلَنَّهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ثَوَابًا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَاللَّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الثَّوَابِ } [آل عمران: 195]
ترجمہ: پھر قبول کرلی ان کی دعا ان کے رب نے کہ میں ضائع نہیں کرتا محنت کسی محنت کرنيوالے کی ،تم میں سے مرد ہو یا عورت، تم آپس میں ایک ہو پھر وہ لوگ کہ ہجرت کی انہوں نے اور نکالے گئے اپنے گھروں سے اور ستائے گئے میری راہ میں اور انہوں نے قتال کیا اور مقتول ہوئے،ضرور معاف کروں گا میں ان کے گناہوں کو، اور داخل کروں گا ان کو ایسی جنتوں میں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں یہ ثواب ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ کے یہاں اچھا ثواب ہے۔
تشریح: امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس آیت میں مہاجرین سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنے والے مراد ہیں، جنہوں نے مدینہ کو اپنا مستقل وطن بنا لیا،(ج۴/۳۱۹) علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایاکہ یہ حضرات دار الشرک