کچیل کودور کردیتی ہے۔
تشریح: حافظ ابن حجر شارح صحیح بخاری فرماتے ہیں کہ ”مدینہ“ اس شہر کا نام ہے جس کی طرف رسول اللہ ﷺ نے ہجرت فرمائی اور جہاں آپ ﷺ آرام فرما رہے ہیں، اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے:يقولون إلي الرجعنا(المنافقون:۸)
جب لفط ”مدینہ“ علی ا لإطلاق بولاجائے تو اس سے متبادر مفہوم صرف مدینہ ہی ہوتاہے، اور اگر کوئی اور شہر مراد ہو تو اس کے ساتھ کوئی اور امتیازی قید اور صفت لگانی چاہئے تاکہ پہچان اور تعیین ہوجائے ،اس لئے کہ یہ شہر مدینہ دیگر شہروں میں ایسا ہے جیساکہ ستاروں میں ایک ممتاز ستارہ ہو - فهي كالنجم للثريا۔ ديكهئے (فتح الباري ص89 ج4)
وضاحت:یہ حدیث شریف پہلے بھی گذر چکی ہے وہاں اس حدیث شریف کو دوسرے عنوان کے تحت ذکر کیا ہے اب یہ حدیث ایک اور عنوان کے تحت ذکر کی جارہی ہے کیونکہ ایک حدیث سےبعض مرتبہ کئی فوائد ثابت ہوتے ہیں۔
فضیلت نمبر۳5
مدینہ ایمان کے لوٹنے کی(جمع ہونے) کی جگہ ہے
عن أبي هریرة رضى الله عنه أن رسول اللہ ﷺ قال: (إن الإیمان لیأرز إلی المدینة کما تأرز الحیة إلی جحرها) “ متفق علیه واللفظ لمسلم ․ ( صحیح بخاری کتاب الحج، مسلم کتاب الإیمان، باب بیان ان الاسلام بدأ غریباً