فضیلت نمبر۵
فتحِ مکہ سے قبل مدینہ کی طرف ہجرت فرض ہونے کا بیان
اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے{إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الْأَرْضِ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا فَأُولَئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءَتْ مَصِيرًا (97) إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا (98) فَأُولَئِكَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ وَكَانَ اللَّهُ عَفُوًّا غَفُورًا (99)} [النساء: 97 - 99]
ترجمہ: بے شک فرشتے جن لوگوں کی جان ایسی حالت میں قبض کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کر رکھا تھا ان سے فرشتے کہتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے وہ کہتے ہیں کہ ہم زمین میں بے بس تھے ، فرشتے کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین کشادہ نہیں تھی کہ تم ترک وطن کرکے دوسری جگہ چلے جاتے، سو یہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بُری جگہ ہے، لیکن جو مرد اور عورتین اور بچے قادر نہ ہوں کہ کوئی تدبیر کرسکیں اور نہ راستے سے واقف ہوں۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائے گا اور اللہ معاف کرنے والا بخشنے والاہے۔ (تفسیر انوار البیان)
تفسیر:مفسر عطاء رحمہُ اللہ تعالى کا قول ہے :اس آیت میں أر ض الله (یعنی اللہ کی زمین)سے مراد مدینہ منورہ کی زمین ہے ۔(تفسير البحر المحيط ج 9 /ص۳۶۶)