ترجمہ: (یحنس)مولیٰ زبیرکہتے ہیں کہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس فتنہ کے زمانہ میں موجود تھا کہ ان کی ایک باندی ان کے پاس آکر کہنے لگی کہ اے ابو عبد الرحمن حالات بہت خراب ہیں، میں یہاں (مدینہ) سے کسی دوسری جگہ جانا چاہتی ہوں اس پر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا اے نالائق، مدینہ ہی میں رہ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد سنا ہے کہ جو کوئی مدینہ کی تکالیف برداشت کرے گا ان پر صبر کرے گا ، میں قیامت کے دن اس کے لئے گواہ اور سفارشی ہوں گا۔
تشریح : حدیث بالا سے مدینہ منورہ میں مستقل رہائش پدیر ہونے کی ترغیب معلوم ہوئی، اگر کسی پر کچھ پریشانی کے حالات آجائیں اورمدینہ منورہ سے باہر ایسے مواقع واسباب نظر آرہے ہوں کہ وہاں جانے سے دنیوی اور معاشی حالات بہتر ہونے کی امید ہو تو بھی مدینہ طیبہ کو چھوڑ کر نہیں جانا چاہئے، مدینہ منورہ میں صبر وشکر سے رہتے رہنا چاہئے، کیونکہ اس پر سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت وگواہی کا وعدہ فرمارہے ہیں، اس سے بڑی کیا سعادت ہوگی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت ِ عامہ کے ساتھ شفاعت ِخاصہ بھی نصیب ہوجائے۔
فضیلت نمبر۱09
مدینہ میں انتقال کرنے والے کیلئے آنحضرت ﷺ کی شفاعت اور گواہی
عن ابن عمر رضی الله عنهما : قال قال رسول اللہ ﷺ : من