أحد رجع ناس ممن خرج معه وکان أصحاب النبي ﷺ فرقتین فرقة تقول نقاتلهم وفرقة تقول لا نقاتلهم فنزلت فمالكم في المنافقين والله اركسهم بماكسبوا(سورة النساء: ۸۸) وقال إنها طیبة تنفی الذنوب کما تنفی النار خبث الفضة․ رواه البخاري .(رواہ البخاری :کتاب تفسیرالقرآن،باب سورةالنساء(رقم ۴۰۵۰)
ترجمہ: حضرت زید بن ثابت رضى الله عنہ فرماتے ہیں جب نبی کریم ﷺ غزوہ احد میں مدینہ سے اُحُد کی طرف تشریف لے گئے تو کچھ لوگ(منافقین) (راستہ سے) واپس ہو گئے، اور اس وقت مسلمانوں کی دو جماعتیں بن گئیں، ایک جماعت کا کہنا تھا کہ ہم منافقین سے قتال کریں گے ، اور ایک جماعت کہتی تھی کہ ہم منافقین سے قتال نہیں کریں گے، اسی موقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی:فمالكم في المنافقين والله اركسهم بماكسبوااور پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ مدینہ گناہوں کو اس طرح دور کردیتاہے جس طرح آگ چاندی کے میل کو دور کردیتی ہے۔
فضیلت نمبر۸4
مدینہ منورہ کے قلعوں کو گرانے کی ممانعت
عن ابن عمر رضي اللہ عنهما أن النبيﷺ نهی عن آطام