تنبیہ:اگر کوئی شخص لقطہ اٹھائے تو اس کے مالک تک پہنچانا واجب ہے، مدینہ منورہ کے علاوہ بھی یہ حکم ہے، لیکن مدینہ منورہ میں لقطہ اٹھا لیا تو اس کے مالک تک پہنچانا مزید اہمیت رکھتا ہے،اور لقطہ کے بارے میں حضرات فقہاء رحمہم اللہ تعالی نے تفصیل لکھی ہے اسکے حالات بیان فرماتے ہیں دیکھئے بدائع ص۲۹۸ ج ۵، مدينہ منوره کے درخت کاٹنے کی ممانعت اس صورت میں ہے کہ ان کا کاٹنا بوجہ تخریب کاری ہو، لیکن اگر اصلاح وزینت کے لئے کاٹا جائے تو ممانعت کو شامل نہیں، جیسے کہ کسی نے کوئی باغ خریدا اور اس میں ایسے درخت ہیں جن کے باقی رکھنے میں ضرر ہو تو ان کو کاٹنا جائز ہے، اور بعض حضرات نے مدینہ کے درخت کاٹنے کی ممانعت بیان کرتے ہوئے یہ معنی بتایا ہے کہ یہ ممانعت اس صورت میں ہو کہ جو درخت خودر و ہوں، البتہ جولوگوں نےلگائے ہوں تو وه لوگ اپنے لگائے ہوئے درختوں کو بضرورت کاٹیں توانکے کاٹنے کی ممانعت نہیں ۔مستفاد من كتاب بذل المجهود شرح ابي داود كتاب الحج باب تحريم المدينه ج ۳،ص۵۰۲، طبعه کراچی)
فضیلت نمبر۸3
مدینہ منورہ گناہوں کو دور کردیتا ہے
عن زید بن ثابت رضى الله عنه قال: لما خرج النبي ﷺ إلی