ترجمہ: مجھے ایسی بستی (میں رہنے) کا حکم دیا گیا ہے جو ساری بستیوں کو کھالے گی،یہ لوگ (یعنی منافقین) اس بستی کو یثرب کہتے ہیں، حالانکہ وہ مدینہ ہے، یہ(شہربُرے) آدمیوں کو اسطرح دور کردیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کودور کردیتی ہے۔
اما م نووی رحمہ اللہ اس حدیث شریف کی شرح میں فرماتے ہیں کہ منافقین اس (شہر مدینہ ) کو یثرب کہتے ہیں ، جب کہ اس کانام مدینہ(ہوگیا)ہے ، اور ا سکا نام طابۃ ہے ، اور طیبہ ہے ، اس لئے اس کو یَثْرِبْ کہنے میں کراہیت ہے ۔()
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میں تحریر فرماتے ہیں :مدینہ وہ مشہور شہر ہے جس کی طرف آنحضرت ﷺ نے ہجرت فرمائی ، اور وہیں آپ ﷺ کی آرام گاہ ہے ، پس جب صرف مدینہ بولا جائے تو اس سے مراد مدينۃ الرسول ﷺ ہی ہوگا، اور جب کسی دوسرے شہر کو مدینہ کہاجائے تو اس کے لئے کسی نسبت یاقید کا ہونا ضروری ہے ، اس لئے کہ اس شہر ِ مدینہ کی شان ہی ایسی ہے جیساکہ ثریا کے لئے ستارہ۔ (شرح نووی علی صحیح مسلم ج ۹ / ص۱۵۴)
فائدہ: اور نبی اکرم ﷺ کے مبارک شہرکو ”مدینہ منورہ“ یعنی روشن شہر کہاجاتاہے ۔یہ اس نسبت سے کہا جاتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی آمدکے بعد یہ شہر روشن ہوا، اور اس شہر کی ہرچیز روشن ہوئی ،جیسا کہ حدیث شریف میں ہے :
” حضرت انس رضى الله عنہ فرماتے ہیں کہ جس روز رسول انور ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس روز مدینہ کی ہر چیز منور ہوگئی․․․“ الحدیث ۔ (فتح الباری ج ۴ /ص ۸۹)