حضرت اَمّاں عائشہ صدیقہ سے سندِ صحیح کے ساتھ 13رکعات کی روایت بھی مَروی ہے،چنانچہ علّامہ ابن حجر عَسقلانیفرماتے ہیں :
”أَشْكَلَتْ رِوَايَاتُ عَائِشَةَ عَلَى كَثِيرٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ حَتَّى نَسَبَ بَعْضُهُمْ حَدِيثَهَا إِلَى الِاضْطِرَابِ“حضرت عائشہ صدیقہکی روایات(کے اِضطراب) نے بہت سے اہلِ علم کو مُشکل میں ڈال دیا ہے ،یہاں تک کہ اُن میں سے بعض نے حضرت عائشہ صدیقہکی حدیث کو مُضطرب قرار دیدیا ۔(فتح الباری:3/21)
اب یا تو حدیث کو مُضطرب مانا جائے تو اِستدلال درست نہیں رہتا اور یا اِضطراب کو ختم کرنے اور تطبیق دینے کیلئے یہ کہا جائے کہ حضرت عائشہ صدیقہکی احادیث کا اختلاف مختلف اوقات کے اعتبار سے ہے ،اِس صورت میں 8 رکعت پر تَراویح کا اِنحصار باقی نہیں رہتا ۔
(2)ـــحدیثِ مذکور میں تہجّد کی رکعات کو بیان کیا گیا ہے،تَراویح کو نہیں ،اِس لئے کہ اس میں رمضان اور غیرِ رمضان دونوں میں نبی کریمﷺکا معمول ذکر کیا گیا ہے جبکہ تَراویح صرف رمضان میں ہوتی ہے،نیز سائل کا سوال بھی اِس پر دلالت کرنے کیلئے کافی ہے کیونکہ حدیثِ مذکور میں سائل حضرت ابوسلمہنے نبی کریمﷺ کی رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تھا ،تَراویح کے بارے میں دریافت نہیں کیا تھا ، پس معلوم ہوا کہ یہ تَراویح کا نہیں تہجد کی رکعات کا بیان ہے اور تَراویح الگ چیز ہے