”عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ:أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ۔حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺ کی نماز کا یہ طریقہ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺنماز کے شروع میں تکبیر کہتے ہوئے ،رکوع میں جاتے ہوئےاور رکوع سے سر اُٹھاکر رفعِ یدین کیا کرتے تھے۔(بخاری:735)
لیکن یہ حدیث متن کے اعتبار سےمضطرب(یعنی مختلف)ہے،یعنی اِس کے الفاظ کے اندر بڑی کثرت سے اختلاف پایا جاتا ہے،جس کی وجہ سے یہ حدیث قابلِ اِستدلال نہیں،اور اِس کے اضطراب کی تفصیل یہ ہےکہ حضرت عبد اللہ بن عمرکی روایت میں بکثرت یہ اختلاف پایا جاتا ہے کہ نماز میں رفعِ یدین یعنی ہاتھوں کے اُٹھانے کا عمل کتنی مرتبہ اور کہاں کہاں کیا جائے گا ،چنانچہ :
٭…ایک روایت میں صرف رکوع سے اُٹھ کر رفعِ یدین کا ذکر ہے۔(مؤطا مالک:210)
٭…ایک روایت میں دو رکعتوں کے بعد تیسری رکعت کیلئے کھڑے ہونے کے بعد بھی رفعِ یدین کاذکر ہے۔(بخاری:739)
٭…صرف سجدہ میں جاتے ہوئے بھی رفعِ یدین کا ذکر ہے۔(طبرانی اوسط:16)
٭…ایک اور روایت میں ہر خفض و رفع یعنی نماز میں ہر اونچ نیچ کے وقت رفعِ یدین کا ذکر ہے۔(شرح مشکل الآثار:5831)
٭…ایک روایت میں صرف نماز کے شروع میں تکبیرِ تحریمہ کہتے ہوئے رفعِ یدین کا ذکر ہے۔(نصب الرّایۃ:1/404)(مستخرج ابی عوانہ:1572)
مذکورہ بالا تمام احادیث حضرت عبد اللہ بن عمرسے ہی مَروی ہیں ، اور ان سب میں