الصَّلَاةِ»“۔(مسلم،رقم الحدیث:430)
ترجمہ: حضرت جابر بن سمرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ(حجرہ مبارک سے نکل کر)ہمارے پاس تشریف لائےاور(ہمیں رفعِ یدین کرتے ہوئے دیکھ کر)اِرشاد فرمایا: مجھےکیاہواکہ میں تمہیں اس طرح رفعِ یدین کرتے ہوئے دیکھتا ہوں جیسے بِدکے ہوئے گھوڑے کی دُمیں اُٹھی ہوئی ہوں(ایسا نہ کیاکرو)نماز میں سکون اختیار کرو۔
وضاحت:حدیثِ مذکور سےتین باتیں معلوم ہوتی ہیں:
(1)”مَا لِي أَرَاكُمْ“سےنبی کریمﷺکا نماز کے اندر کیے جانے والے رفعِ یدین کا ناپسند کرنا۔(2)”كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ“سے رفعِ یدین کو حیوانی حرکت قرار دینا۔(3)”اُسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ“کے ذریعہ نبی کریمﷺکا رفعِ یدین کو نماز کے خلاف اور سکون کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے منع کرنا۔اور یہی سکون کا حکم قرآن کریم میں بھی”قُومُوا لِلَّهِ قَانِتِيْنَ“کے ذریعہ دیا گیا ہے،جس سےتکبیرِ تحریمہ کے علاوہ رفعِ یدین کا خلافِ اولیٰ ہونا بالکل ظاہر ہے۔
نوٹ:حدیثِ مذکور میں نبی کریمﷺکایہ اِرشاد”اُسْكُنُوْا فِي الصَّلَاةِ“یعنی نماز میں سکون اختیار کرو۔یہ نماز کے دوران کیے جانے والے ہر قسم کے رفعِ یدین کو شامل ہے،خواہ وہ رکوع سے پہلے ہویا بعد میں ،سجدہ میں جاتے ہوئے ہو یا سجدہ کے بعد، یا تشہّد کے بعد ہو، ہر قسم کے رفعِ یدین کے نسخ میں صریح ہے،البتہ تکبیرِ تحریمہ کے موقع پر جو رفعِ یدین کیا جاتا ہے وہ نماز سے خارج ہے کیونکہ وہ نماز کے شروع میں ہوتا ہے،درمیان میں نہیں۔