ﷺکےفرمان”لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ“کامطلب یہ بیان کررہے ہیں کہ یہ یقیناً اُس شخص کے بارے میں ہےجوکہ اکیلا نمازپڑھ رہا ہو۔
اِسی طرح حدیثِ مذکور کا منفرد کے ساتھ خاص ہونا حضرت سفیان ثوریسے بھی منقول ہے ،چنانچہ اِمام ابوداؤدنے اپنی سنن میں نقل کیا ہے کہ حضرت سفیان ثوریفرماتے ہیں”لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ“یہ حدیث منفرد یعنی اُس شخص کیلئے ہے جو اکیلے نماز پڑھتا ہو ۔ (ابوداؤد:822)
خلاصہ: پس خلاصہ یہ ہے کہ اِمام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا کسی صحیح اور صریح حدیث سے ثابت نہیں ،اِس لئے کہ اس بارے میں پیش کردہ دونوں دلیلوں میں سے ایک روایت صحیح نہیں اور دوسری دلیل جو صحیح ہے وہ صریح نہیں،جبکہ اِمام کے پیچھے قراءت نہ کرنے اور اُس کی مُمانعت کا صریح حکم قرآن و حدیث کی واضح ،صحیح اور صریح نصوص میں موجود ہے،جس کی تفصیل ماقبل ذکر کی گئی ہے۔
٭…………٭…………٭